تذکیرات جمعہ |
|
خلاصہ آپ کے سامنے بیان کیا گیا،اور چند ہفتوں سے خطبہ کے اخیر میں پڑھی جانے والی آیت کی تشریح بھی آپ کے سامنے پیش کی جارہی تھی،آج اس کے آخری جزء کے بارے میں چند باتیں عرض کرنی ہیں۔اور اس کا آخری جزء ہے: ’’يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ ‘‘(النحل:۹۰) ’’ الله تعالیٰ تم کو اس کے لیے نصیحت فرماتے ہیں کہ تم نصیحت قبول کرو‘‘ حق تعالیٰ شانہ نے اس میں جو بات ارشادفرمائی ہےوہ یہ ہےکہ کسی بھی چیز کو سننے اور پڑھنے کے بعد اس کا اثر اپنے اندر پیدا کریں،اور اس کو قبول کریں،اور اپنی زندگیوں میں اس کو لائیں۔سننے کے بعد اس کا اثر لیں : کیونکہ کسی بھی چیز کاتاثر لینااور اس کو قبول کرناہی بڑااہم ہوتا ہے،اور انسان کی تربیت کیلئے یہ ضروری ہے،اگر کوئی تاثر نہ لے اورکسی بات کا اس پر کوئی اثر نہ ہو،صرف وہ سنتا ہی رہے تو اس کے سننے کا کیا فائدہ؟کیونکہ جب اس بات سےاس کی اصلاح ہی نہیں ہورہی ہے تووہ بے عمل کا بے عمل ہی رہے گا، جیسے عمل کی ایک عادت ہوتی ہے ، اسی طرح بے عملی کی بھی ایک عادت ہوتی ہے اور بغیر عادت کے عمل کرنا بھی بہت مشکل ہوتاہے،جب کسی کو بے عملی کی عادت پڑی ہوئی ہو اور اس کو اس کے خلاف کرنے کے لئے کہاجائے تواس کے لئے اس پر عمل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔جیسے کسی کو تہجد کی عادت نہیں ہے اور اس کو تہجد ادا کرنے کے لئے کہاجائے یا کسی کو ذکر کی عادت نہیں ہے اور اس کو ذکر کرنے کے لئے کہاجائے تو اس کے لئے یہ بہت مشکل ہوتا ہے۔بے عمل بہرے ہیں : اس لئےاصل چیز سننے کےبعد اس پر عمل کرنا ہوتاہے،اور جو عمل نہیں کرتے گویا قرآن کی زبان میں وہ بہرے ہیں،ان کا سننا بھی نہ سننا ہوتا ہے،قرآن مجید میں اللہ پاک نے فرمایا: