تذکیرات جمعہ |
|
ہے، ناجائز چیز میں حمایت منکرات میں سے ہے،اس صورت میں فساد کی ذمہ داری اور وبال بھی اسی شخص پر پڑتاہے جو گڑبڑ کررہاہوتا ہےاور جواس کی حمایت کرتا ہے، غرض منکر شریعت کا بیان کیا ہواہوتا ہے، ویسے فحش بھی شریعت کی بیان کی ہوئی ہی ہوتی ہے ،اور شریعت کی نظر میں وہ بھی منکر ہوتی ہے لیکن فحش میں وہ برائیاں ہوتی ہیں جسے انسان کی عقل قبول کرلیتی ہے، منکر میں انسان کی عقل کا قبول کرنا ضروری نہیں ہے، کیونکہ منکر کا مدارعقل پر نہیں بلکہ نقل اور وحی پر ہوتا ہے،عقل کی رسائی وہاں تک نہیں ہوتی،اس لئے اس کی برائی عقل کی سمجھ میں بھی نہیں آتی۔منکر کی دو قسمیں : ان منکرات کی تفصیل بہت لمبی ہے،کچھ تو منکرات وہ ہوتے ہیں جس کی باضابطہ شریعت میں صراحت ہوتی ہے،مثلاً سود کا پیسہ نہ کھانا،حرام دعوت نہ کھانا،غم اور صدمہ میں حد سے تجاوز نہ کرنا،غم میں سینہ کوبی نہ کرنا،چہروں کو نہ نوچنا،کپڑوں کا نہ پھاڑنا، چیخنا اور چلانا نہیں،اور منکرات کی ایک قسم وہ ہےکہ جو چیزیں دین میں داخل نہیں ہیں اورجوشریعت میں قرآن و حدیث اور صحابہ سے ثابت نہیں ہیں ان کو ثابت مان کر ان کو دین کا لازمی حصہ بنادینا، اور نہ کرنے والوں پر لعن طعن کرنا،یہ بھی منکرات میں سے ہے،شریعت کی اصطلاح میں اسے بدعت کہتے ہیں،اور یہ سخت منکر ہوتاہے،اور شریعت میں اس کا گناہ بھی بہت بڑا ہے،اور اس پر سخت وعید بھی ہے، محرم الحرام کی جتنی بدعات ہیں ،صفر المظفر کی جتنی بدعات ہیں، ربیع الاولیٰ کی جتنی بدعات ہیں،رجب اور شعبان کی جتنی بدعات ہیں وہ سب منکرات میں داخل ہیں، اور یہ منکر کی دو سری قسم میں داخل ہیں۔ غرض میرے بزرگو اوردوستو! شریعت نے گویا ان کے اصول بیان کردئیے ہیں کہ فلاں فلاں منکر ہے،اور فلاں چیز بدعت ہے،اس کی فہرست بہت لمبی ہے،اب جو چیزیں بھی اس زمرے میں آئیں گی،اور اس کی تعریف میں داخل ہوجائیں گی تو وہ منکر میں داخل ہوجائیں گی،ان سے بچنا ضروری ہوگا،اب ساری دنیا چاہے اسے منکر نہ سمجھے، لیکن شریعت منکر کہتی ہے