تذکیرات جمعہ |
|
کو اور ان کے وقت کو اللہ پاک نےمتعین کردیاکہ اتنے روزے رکھنے ہیں اور ان دنوں میں رکھنے ہیں،اوروہ رمضان کے دن ہیں،اگر روزوں کی تعداد متعین نہ ہوتی اور ان کا وقت متعین نہ ہوتا تو روزے رکھنا بڑا مشکل ہوجاتاکہ کتنے روزے رکھیں؟ اور کب رکھیں؟اور پھر وقت اور تعداد متعین نہ ہوتی تو شریعت کے اس حکم میں تساہل ہوتا،اور اس کی وقعت اور عظمت ہمارے دلوں میں کم ہوجاتی،اس لئے روزوں کی تعداد کی وجہ سےاور ان کے وقت کی تعیین کی وجہ سےہمارے لئےبہت آسانی کردی گئی۔رمضان کی تکمیل بھی نعمتِ خداوندی ہے : غرض رمضان کا مہینہ ہمارے لئے خوشی کا مہینہ ہے،اس میں عبادت ہمارے لئےخوشی کا سبب ہے،اور اس میں عبادت ہی کہ وجہ سے ہمیں عید کی خوشی اور عید کی فرحت ملتی ہے، جیسے اس کاآنا ہمارے لئے بہت بڑی نعمت ہے،ایسے ہی اس مہینہ کا مکمل ہوجانا بھی بہت بڑی نعمت ہے ،کیونکہ اس مہینے میں عبادت کی ذمہ داری اللہ پاک نے ہم پر ڈالی ہے،اگر ہماری وہ ذمہ داری ختم ہی نہیں ہوتی تو ہم بے اطمینانی میں مبتلا رہتے، اور چونکہ یہ حکم دیگر احکام کی بہ نسبت کچھ مشکل بھی ہے،اس لئے اس کو مسلسل اداکرنا بھی ہمارے لئےمشکل ہوتا،جب ایک مہینہ اس کا وقت متعین کردیاگیاتو ایک مہینہ عبادت کرنے کے بعد ایک اطمینان اور تسلی ہوجاتی ہےاور ایک خوشی حاصل ہوتی ہےجس کااحادیث میں ذکر کیا گیا: ’’ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ حِيْنَ يُفْطِرُ وَفَرْحَةٌ حِيْنَ يَلْقٰى رَبَّهٗ ‘‘(صحیح بخاری:۷۴۹۲) روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہوتی ہیں،ایک افطار کے وقت اور ایک رب سے ملاقات کے وقت،افطار کے وقت خوشی کے دو مطلب ہیں،ان میں سےایک مطلب یہ ہے کہ جب رمضان کا مہینہ ختم ہوکر شوال کا مہینہ شروع ہوجائے تو اس وقت یہ خوشی ہم کو ملتی ہے،اور اس وقت فرحت ملتی ہے،اگر اللہ پاک اس کی تحدید نہ کرتے تو یہ خوشی کیسے حاصل ہوتی؟یہ فرحت