تذکیرات جمعہ |
|
اس کے روزے ادا نہیں ہوں گے؟کیونکہ روزوں کا وقت مقرر ہے،اس وقت سے قبل یا اس کے بجائے کسی دوسرے وقت میں جس وقت وہ واجب نہ ہو اگر روزہ رکھا جائے تو وہ ادا نہیں ہوگا،یہی حال نماز کا ہے،اگر وقت سے قبل نماز ادا کی جائے،یا خطبہ دیاجائے تو نہ اس خطبہ کا اعتبار ہوگا اور نہ اس نماز کا اعتبار ہوگا۔کیونکہ کبھی نہ آپ نے زوال سے قبل اسے ادا فرمایا،اور نہ کسی صحابی نے۔وقت سے پہلے جمعہ ادا کرنے والوں کی دلیل اور ان کا جواب : جو لوگ وقت سے پہلےجمعہ ادا کرتے ہیں وہ اس طرح استدلال کرتے ہیں کہ جمعہ کو مسلمانوں کی عید کہا گیا ہے ، اور عید کی نماز کا وقت اشراق کے بعدشروع ہوتا ہے اس لئے جمعہ کا وقت بھی اشراق کے بعد شروع ہوجائے گا،اشراق کے بعد اس کو ادا کرنا صحیح ہوگا۔اس کے ثبوت کے لئےنہ کوئی قرآن کی آیت پیش کرتے ہیں، نہ کوئی حدیث شریف ،بلکہ ایک واہیات قسم کا قیاس پیش کرتے ہیں،جس کی تصریح علماءِ امت میں سے آج تک کسی نے نہیں کی۔ ان کی اس جہالت کا جواب بشکل سوال یہ ہے کہ بقول آپ کےجمعہ کو عید کہا گیا ہے،اور عید کی نماز طلوع شمس کے بعد ہوتی ہے،اس لئے جمعہ بھی طلوع شمس کے بعد ادا کیا جاسکتا ہے، تو سوال یہ ہے کہ کیاعید کے دن نمازِ عید کے بعد ظہر ادا کی جاتی ہےیا نہیں؟اب جب کہ آپ نےجمعہ کو عید کہہ کرطلوع کے بعد ادا کرلیااور عید کے دن نماز ظہر ہوتی ہے،تو جمعہ کے دن کی ظہر کہاں گئی؟کیونکہ عید کے دن بھی ظہر ادا کی جاتی ہے۔آپنے عید اور جمعہ علاحدہ کیوں ادا فرمایا؟ روایات میں صراحت ہے کہ آپ نے جمعہ کے دن عید آنے پر عید کی نماز الگ پڑھی ہے،اورجمعہ کی نماز الگ پڑھی ہے،(صحیح مسلم:باب ما یقرأ فی صلاۃ الجمعۃ:۲۰۶۵) اگر جمعہ اور عید ایک ہی ہوتے تو پھر جمعہ کی ضرورت ہی نہیں تھی، سرکار دوعالم نے اسے کیوں پڑھا؟