تذکیرات جمعہ |
|
خلفاءِ راشدین کے اجتماعی فضائل : حضرت ابوموسیٰ اشعرینے بھی قرآن و حدیث میں ان کے مقام اور مرتبہ کے پیش نظر ہی حضرت عمراس کا ذکر کرنے لگے تھے،اور بگمان ابن تیمیہ بعد میں وہ حضرت ابو بکر صدیق کا بھی ذکر کرنے لگے،اور چونکہ ان فتنوں کا وجودآج بھی ہے،جو ان ناپاک سازشوں میں آج بھی لگے ہوئے ہیں،جب کہ قرآن و حدیث میں ان خلفاء کےفضائل بے شمار ہیں،اس لئے خطبوں میں ان سب کے ذکرکی ضرورت محسوس ہونے لگی،جیسا کہ اس سے پہلے بھی اس کا ذکر کیا گیا، اوراسی بنیاد پر ان کےچند فضائل جو احادیثِ مبارکہ میں منقول ہیں آپ کے سامنے ذکر کئے جارہے ہیں۔چنانچہ سب سے پہلے خلفاء کےاجتماعی طور پر جو فضائل منقول ہیں ان کا ذکر کیاجاتا ہے۔حضور کی سنت کے ساتھ خلفاء کی سنت بھی لازم پکڑنے کا حکم : ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا: ’’عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِىْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّيْنَ الرَّاشِدِيْنَ تَمَسَّكُوْا بِهَا وَعَضُّوْا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ‘‘(سنن ابی داؤد: کتاب السنۃ: ۴۶۰۹) تم میری اور خلفاءِ راشدین ، مہدیین کی سنت کو لازم پکڑو،اور اس کو تھام لو،اور ڈاڑھوں کے ذریعہ اس کو مضبوط پکڑ لو۔خلفاءِ راشدین کے لئے حضور کی دعا : ایک اور روایت حضرت علیسے منقول ہے کہ رسول اللہنے فرمایا: ’’رَحِمَ اللّٰهُ أَبَا بَكْرٍ زَوَّجَنِى ابْنَتَهٗ وَحَمَلَنِىْ اِلٰى دَارِ الْهِجْرَةِ وَاَعْتَقَ بِلاَلاً مِنْ مَالِهٖ رَحِمَ اللّٰهُ عُمَرَ يَقُوْلُ الْحَقَّ وَاِنْ كَانَ مُرًّا تَرَكَهُ الْحَقُّ وَمَالَهُ صَدِيْقٌ رَحِمَ اللّٰهُ عُثْمَانَ تَسْتَحْيِيْهِ الْمَلاَئِكَةُ رَحِمَ اللّٰهُ عَلِيًّا اَللّٰهُمَّ أَدِرِ الْحَقَّ مَعَهٗ حَيْثُ دَارَ‘‘(سنن ترمذی:کتاب المناقب:3714) اللہ ابوبکرپر رحم کرے انہوں نے اپنی لڑکی کا نکاح میرے ساتھ کردیا اور مجھے دارالہجرت (مدینہ) تک سہارا دے کر لائے۔ اور بلال کو اپنے مال سے آزاد کیا۔ اللہ عمرپررحم