تذکیرات جمعہ |
|
جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھے اس کے لئے دونوں جمعوں کے درمیان زمانہ میں روشنی ہی روشنی کردی جائے گی۔نیز سورۂ کہف پڑھنے کا ایک بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس کے پڑھنے والے کو ہر فتنہ بشمول فتنۂ دجال سے حفاظت کی بشارت سنائی گئی ہے۔ چنانچہ ارشاد نبوی ہے: ’’ مَنْ قَرَأَ سُوْرَۃَ الْكَهْفِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَهُوَ مَعْصُوْمٌ اِلٰى ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ فِتْنَةٍ وَاِنْ خَرَجَ الدَّجَّالُ عُصِمَ مِنْهُ ‘‘(ابن کثیر عن الحافظ المقدس: ۸۰۳) جو شخص جمعہ کے روز سورۂ کہف پڑھے وہ اگلے آٹھ دن تک ہر فتنہ سے محفوظ رہے گا، حتی کہ اگر دجال نکل آئے تو اس کے فتنہ سے بھی محفوظ رہے گا۔ اور بعض صحیح احادیث کا مضمون یہ ہے کہ جو شخص سورۂ کہف کی اول یا (بعض روایات میں) آخری دس آیتیں یاد کرکے پڑھے گا تووہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا۔ (ابن کثیر: ۸۰۳)آپ کے خطبہ کی کیفیت : یومِ جمعہ میں ایک اہم فریضہ خطبہ ہے،اس کے بھی چند احکام اور آداب ہیں، علامہ ابن قیمنے آپکے خطبہ کی چند کیفیتیں بیان کی ہیں،جو ہر خطیب کو ملحوظ رکھنی چاہیے،وہ مندرجہ ذیل ہیں: (۱)جب آپ مسجدتشریف لاتے تو سب کو سلام کرتے۔(۲)اور جب منبر پر تشریف لے جاتے تو سب کو سلام کرتے ۔منبر پر چڑھنے کےبعد سلام کرنے کا مسئلہ مختلف فیہ ہے،امام شافعی کے نزدیک جائز اوراحناف کے نزدیک نہیں،کیونکہ جس روایت سے آپ کا سلام ثابت ہے اس کے بارے میں پہلی بات یہ ذہن میں رکھنا چاہئے کہ امام بیہقی اور دیگر محدثین نےاسےضعیف قرار دیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بعض علماء نے تعددِ طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے اس کو مشروع مانا ہے لیکن اکثر علماءِاحناف نے اسےدوسری روایات کے مخالف ہونے کی وجہ سے اس پر عمل