تذکیرات جمعہ |
|
نہ خریدےلیکن کچھ بھاؤ والی شکل اختیار کرلے، (روح المعانی:۲۱؍۱۲)تاکہ اس حکمِ خداوندی پر عمل کرنےکی وجہ سے برکت حاصل ہو،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کو کرنا ہی ہے، بلکہ اس میں اباحت بیان کی گئی ہےکہ اب یہ چیز تمہارے لئے مباح ہے۔اگر رزق حاصل کرنے کے لئے جانا چاہو تو تم جاسکتے ہو، اس کی اجازت ہے، اگر نہیں جانا چاہتے ہوتومت جاؤ، مسجد میں بیٹھ کر عبادت کرو۔ (روح المعانی:۲۱؍۱۲وتفسیر قرطبی:۱۸؍۹۶)کیا ہر حکم پورا کرنا ضروری ہے؟ یہاں ایک علمی نکتہ ذہن میں رکھیں کہ’’ فَانْتَشِترُوْا ‘‘امر یعنی حکم کا صیغہ ہے اور’’وَابْتَغُوْا ‘‘ بھی حکم کا صیغہ ہے،اور قرآن و حدیث میں جوامر یعنی حکم کا صیغہ ہوتا ہےاس کے مطابق عمل کرنا ضروری ہوتا ہے، جیسے نماز پڑھنے کا حکم ہے، روزہ رکھنے کا حکم ہے ،اس کا کرنا ضروری ہوتاہے،ایسے ہی یہاں مسجد سے نکل کررزق تلاش کرنے کاحکم ہے،لیکن یہ حکم ضروری نہیں ہے،اس سے معلو م ہواکہ ہر حکم کا کرنا ضروری نہیں ہوتا،کچھ احکام ایسے ہوتے ہیں بظاہر ان کو کرنے کا حکم ہوتا ہے لیکن ان کو کرنا ضروری نہیں ہوتا،علماء اس کی باریکی کو جانتے ہیں کہ کس حکم کو کرنا ضروری ہوتاہے اور کس کو نہیں؟ایسے ہی حج کے موقع پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ’’فَاِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوْا‘‘(المائدہ:۲) ’’اور جس وقت تم احرام سے باہر آجاؤ تو شکار کیا کرو‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہر آدمی احرام کھولتے ہی شکار کرے،بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب شکار تمہارے لئے حلال ہے، جو پابندی تم پر احرام کی وجہ سے لگی ہوئی تھی اب وہ ختم کردی گئی ، ایسےہی جمعہ کے بارے میں یہ حکم ہے کہ جمعہ کی اذان کی وجہ سے جو پابندی تم پر عائد کردی گئ تھی جمعہ کی نماز کے ختم ہوجانے کے بعد وہ پابندی اٹھادی گئی ہے،اب تمہیں اجازت ہے کہ باہر جاکر تجارت کرنا چاہو تو تجارت کرو اور اگر مسجد میں عبادت کرناچاہوتو عبادت کرو۔دورانِ تجارت بھی اللہ کو نہ بھولیں : اس کے بعد فرماتے ہیں: ’’وَاذْكُرُوا اللّٰهَ كَثِيْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘