تذکیرات جمعہ |
|
دی جائے تو ہم اور ہمارا ذہن بھی جمعہ کی تیاری کی طرف مرکوز ہونا چاہیئے، کسی اور طرف دھیان نہیں رکھناچاہیئے،اس کو بتانے کے لئے اللہ پاک نےیہ اسلوب اختیار فرمایا۔ذکر اللہ سے کیا مراد ہے؟ غرض اللہ پاک نے ذکر اللہ کی طرف دوڑنے کا حکم دیا،اور یہاں ذکر اللہ سے مراد نماز اور خطبہ ہے،آیت کا ظاہر تو یہ بتارہا ہے کہ اس سےنماز مراد ہے، لیکن خطبہ بھی چونکہ ذکر اللہ ہے،اور پھر نماز جمعہ کےشرائط میں داخل ہے، اس لئے ذکر اللہ سے نماز اور خطبہ دونوں کا مجموعہ مراد لینا بہتر ہے۔ (روح المعانی:۱؍۹)اذان سننے کے بعد شریعت کا حکم : اس کے بعد دوسرا حکم اللہ پاک یہ بیان فرمارہے ہیں: ’’وَذَرُوا الْبَيْعَ‘‘ اذانِ جمعہ کو سنتےہی بیع کو چھوڑدو،لیکن یہاں صرف بیع مراد نہیں ہے،بلکہ بیچنا،خریدنا اور ہر ایسا فعل اس سے مراد ہے جو جمعہ کی تیاری کے خلاف ہو،اور جس کی وجہ سے جمعہ کی تیاری میں خلل واقع ہوتاہو۔ (تفسیر قرطبی:۱۸؍۸۶)آیت میں صرف بیع چھوڑنے کا حکم کیوں؟ جب اس آیت میں ہر اس عمل کو چھوڑنا مراد ہےجو جمعہ کی تیاری کے خلاف ہو اور جس کی وجہ سے جمعہ کی تیاری میں خلل واقع ہو تو اللہ پاک نے اذان سنتے ہی بالخصوص بیع کو چھوڑنے کا کیوں حکم دیاہے؟اس کا جواب یہ ہے کہ بیع یہ ایسا فعل ہےجو آدمی کو ذکر اللہ سے بہت زیادہ غافل بنادیتا ہے،اس میں لگنے کے بعد وہ نماز اور دوسری چیزوں کو بھول جاتا ہے،اس لئے بطور خاص اللہ پاک نے اس فعل کا ذکر کیا،نیزیہ لوگوں کو مسجد اور دربار الٰہی میں بلانے کا آسان طریقہ بھی ہے،کیونکہ بیچنے والے جب بیچنا چھوڑدیں گے،اور اپنی دکانیں بند کر دیں گے تو اس کی وجہ سے خریدار خود بخود رک جائیں گے، ہوٹل والے جب اپنی ہوٹلیں بند کردیں گےتولوگ اس وقت ہوٹل آنا چھوڑ دیں گے،سواری لے جانے والے سواری بند کردیں گے تو سوار خود