تذکیرات جمعہ |
|
ایک مسجد میں دومرتبہ جمعہ ادا کرنے کا حکم : ایک غلطی نمازِ جمعہ سے متعلق یہ دیکھنے میں آرہی ہے کہ ایک ہی مسجد میں دومرتبہ نمازِ جمعہ ادا کی جارہی ہے،وقتِ ضرورت ایک ہی مسجد میں دو مرتبہ جمعہ ادا کرنے کی علماء نے اجازت دی ہے،لیکن اس کے لئے ایک شرط یہ بھی ہے کہ پہلے جمعہ میں لوگ اتنے جمع ہوجائیں کہ تمام لوگوں کے لئے جگہ نا کافی ہو، اور اس کے علاوہ کوئی اور مسجدبھی نہ ہو تو پھر اس میں دو مرتبہ نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے، لیکن بعض جگہوں پر میں نے دیکھا کہ پہلی جماعت میں دو صفیں پُرہیں،اور بقیہ چھ آٹھ صفیں خالی ہیں، اس طرح دومرتبہ کسی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی جائے، تو پھر یہ صحیح نہیں ہے،یہ مسلمانوں کے اتحاداور ان کی جمعیت کی شان میں افتراق پیدا کرنا،اورجماعت اور نماز کی اہمیت کو ختم کرنا ہے۔نماز جمعہ اور شریعت کا منشا : اس مسئلہ میں شریعت کا منشاء کیا ہے ؟ جمعہ کی نماز کی حقیقت کیا ہے؟ جمعہ کو جمعہ کیوں کہا جاتا ہے؟اس کی طرف دھیان ہی نہیں جاتا،نماز کے بارے میں فرمایاگیا کہ’’اَلصَّلٰوۃُ جَامِعۃٌ‘‘ (صحیح بخاری:کتاب الکسوف:۱۰۵۱) نماز لوگوں کوجمع کرنے والی ہے،جمعہ کو جمعہ اس وجہ سے کہتے ہیں کہ سب لوگ اس دن جمع ہوتے ہیں،لیکن لوگ شریعت کے اس منشاء کی پرواہ ہی نہیں کرتے،اس لئے دودوتین تین جماعتیں ایک ہی مسجد میں بنائی جارہی ہیں،ہاں اگر مسجد مختصر ہو اور لوگ بہت زیادہ آتے ہوں،اور جگہ ان سب کے لئے ناکافی ہواوروہاں دیگر مساجد بھی نہ ہوں،تو اس مسجد میں متعدد جمعےادا کئے جاتے ہوں توعلماء نے ضرورتاً اس کی گنجائش دی ہے،لیکن اگر نماز جمعہ میں کئی صفیں خالی ہوتی ہوں اورپھر اسی مسجد میں کئی جماعتیں ہوتی ہیں تویہ ناجائز ہے،اس میں نہ دین کا کوئی پاس و لحاظ ہے اور نہ شریعت کے منشاء کی رعایت،بس نفس اور خواہشات کی پیروی ہے۔