تذکیرات جمعہ |
|
وجہ سے کہ اس دن نمازِجمعہ مشروع ہے،جس میں لوگ عرفہ کی طرح جمع ہوتے ہیں،دعائیں کرتے ہیں،مغفرت طلب کرتے ہیں۔فرشتوں کا نزول ہوتا ہے،بندوں کے اعمال کا ثواب لکھا جاتا ہے،اور احادیث میں نبینے اسےمساکین کا حج قرار دیا ہے،اوراس دن انسان اور سارےانبیاء ،اولیاءاورصلحاءکی اصل حضرت آدم کو پیدا کیا گیا،اوراسی دن انہیں جنت سےجہاں انہیں اللہ پاک کی معرفت اور بندگی حاصل ہوئی تھی دنیا میں بھیجا گیا،نیز اور بھی فضائل ہیں اس اعتبار سے یومِ جمعہ کو افضل قرار دیا گیا۔اور یومِ عرفہ کو دوسرے اعتبارات سے افضل قرار دیاگیا ہے۔(شرح السیوطی لسنن النسائی:۱۳۷۳)معاشرہ کی چند بے اعتدالیاں : بہر حال یہ دن مسلمانوں کے لئے بہت خاص ہے،اس دن ایک اہم عبادت صلاۃِ جمعہ ہے، شریعت نے اس کی ادائیگی کے لئے ایک خاص وقت مقرر کیا ہےاور اس وقت میں اسے ادا کرنے کا حکم دیا، نہ اس سے قبل ادا کرنے کی گنجائش دی ہے،اور نہ اس کے بعد۔دیگر عبادات مثلاً تلاوت،تسبیح،درود شریف ،استغفار اورصدقہ خیرات کےلئے کوئی وقت مقرر نہیں ہے،لیکن نماز کے لئے وقت مقرر ہے، ایسے ہی اس دن نماز اور خطبہ سے متعلق اور بھی احکام ہیں،لیکن کچھ لوگوں میں ان کا کوئی پاس و لحاظ نہیں ہے،ابھی چند ہفتے پہلے میں نے بعض علاقوں کا سفر کیا تووہاں لوگوں کوکئی گمراہیوں اور غلط فہمیوں میں مبتلا دیکھا،جن کاآہستہ آہستہ رواج بڑھ رہا ہے ،اور یہاں بھی وہ غلط فہمیاں دیکھنےمیں آرہی ہیں،اس لئے مناسب سمجھتا ہوں کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ا ن کی وضاحت کی جائے۔ان میں سے چند یہ ہیں: (۱)دورانِ خطبہ تحیۃ المسجد اداکرنا ۔ (۲) دورانِ خطبہ بآواز بلند درودِ شریف کا پڑھنا۔ (۳)خطبۂ جمعہ عربی کے علاوہ دوسری زبانوں میں دینا ۔ (4)عربی خطبے سے قبل اردو زبان میں خطبہ دینا۔