تذکیرات جمعہ |
|
کیسے حاصل ہوتی؟یہ اطمینان اور تسلی کیسے حاصل ہوتی ؟اس لئے اس ماہ مبارک کی تکمیل بھی حق تعالیٰ کی جانب سے ایک نعمت ہے،اور ہمارے لئے بڑی خوشی اور فرحت کا باعث ہے۔روزہ رکھنے اور نہ رکھنےکا مدار رؤیت ہلال پر ہے : اس کے بعد فرمایا:’’وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ ‘‘ کہ اگر کسی کے بیماری کی وجہ سے یاسفر میں ہونے کی وجہ سے روزے چھوٹ جائیں تو وہ ان کو گن کر مکمل کرلے،جتنے دن کا مہینہ ہے اس اعتبار سے اتنے دنوں کے روزوں کی قضا کرلے۔ ایک مطلب یہ بھی ہے کہ اگر ۲۹ تاریخ کو چاند نظر آئے تو ٹھیک ہےمہینہ ۲۹ کا ہوگا، اور اگر ۲۹ تاریخ کو چاند نظر نہ آئے تومہینہ ۳۰ دن کا ہوگا،اس وقت30 دن مکمل گن کرروزے رکھے جائیں،کیونکہ قمری مہینہ اٹھائیس یا اکتیس دن کا نہیں ہوتا،مہینوں میں تخمینے کا حکم نہیں ہے، حساب سے اور اندازے سے مہینے کی تعداد متعین نہیں کی جاسکتی،چاند اگرانتیس(۲۹) کونظر آئے تو مہینہ ختم ہوجائے گا،اور اگر چاند نظر نہ آئے توتیس(۳۰)دن مکمل کرنا ہوگا،حسابات کی روشنی میں انتیس(۲۹) دن کا مہینہ قرار دینا صحیح نہیں ہے،اور جو لوگ ایسا کرتے ہیں تو ان کا کچھ اعتبار بھی نہیں کیا جائے گا۔ اور پھریہ اللہ پاک کی مہربانی ہے کہ مہینہ چاہے تیس(۳۰)دن کا ہوچاہے انتیس(۲۹) دن کا،ثواب پورے ۳۰ دن کا ملے گا۔ (تفسیرِقرطبی:۲؍۲۹۳ ) یہ بھی عجیب بلکہ خوشی کی بات ہے کہ اس مرتبہ جو عید ہے وہ ہمارے شکا گو کے عینی شاہدین کی بیس(Base) پر ہے، کہیں سے کوئی انفارمیشن نہیں ملی ،اس لئے اس دفعہ تفرقہ بازی اور دوٹکروں میں تقسیم ہوکر عید نہیں منائی جارہی ہے،یہاں امت کاایک ایساطبقہ پایاجاتا ہے جو اپنی ہلال کمیٹی کی اتباع کے بجائے دوسرے ممالک کی اتباع کرتا ہے،اور اس میں کیاخرابیاں ہیں اس سے پہلے میں نے ذکر کیا تھا،لیکن اللہ پاک نے اس مرتبہ اس تفرقہ سے ہم کودور رکھا۔