تذکیرات جمعہ |
حضرت عمرکا محل : حضرت جابرسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : میں جنت میں داخل ہوا تو میں نے ابو طلحہ کی بیوی رُمیصاء کو دیکھا اور میں نے کسی کے چلنے کی آواز سنی تو پوچھا یہ کون ہے؟ فرشتوں نے کہا یہ بلال ہیں۔ اور میں نے ایک محل وہاں دیکھا جس کے صحن میں ایک لونڈی تھی ،تو پوچھا یہ کس کا ہے؟ تو لوگوں نے کہا عمر بن خطاب کا ہے، میرا ارادہ ہوا کہ اس محل کو اندر جاکر دیکھوں مگر مجھ کو اے عمر تمہاری غیرت کا خیال آگیا۔یہ سن کر حضرت عمرنے کہا: ’’ بِاَبِيْ اَنْتَ وَأُمِّيْ يَا رَسُوْلَ اللہِ اَعَلَيْكَ اَغَارُ‘‘(صحیح بخاری:کتاب بدأ الخلق،۳۲۴۲) یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں کیا میں آپکے اوپر غیرت کرتا؟حضرت عمر کے دین کی شہادت : حضرت ابوسعید خدریسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ایک دن فرمایا: بَيْنَا اَنَا نَائِمٌ رَاَيْتُ النَّاسَ يُعْرَضُوْنَ عَلَيَّ قُمُصٌ مِنْهَا مَا يَبْلُغُ الثَّدِیَّ وَمِنْهَا مَا دُوْنَ ذٰلِكَ وَعُرِضَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَعَلَيْهِ قَمِيْصٌ يَجُرُّهٗ قَالُوْا: فَمَا اَوَّلْتَ ذٰلِكَ يَا رَسُوْلَ اللہِ قَالَ: اَلدِّيْنَ۔(صحیح بخاری:کتاب الایمان،۲۳) میں سورہاتھا اور لوگ میرے سامنے پیش کیے جارہے ہیں اور لوگ قمیص پہنے ہوئے ہیں کسی کا قمیص پستان تک ہے اور کسی کا اس سے کچھ نیچا اور عمربن خطاب جو میرے سامنے لائے گئے تو ان کا قمیص اتنا نیچا تھا کہ چلنے میں زمین پر گھسٹتا جاتا تھا تو لوگوں نے کہایا رسول اللہ! اس کی تعبیر آپ نے کیالی؟ فرمایا دین! معلوم ہوا کہ حضرت عمرسراپا دین تھے ان کا دین اُن کی ہستی سے بھی زائد تھا۔ حضرت ابوہریرۃ سے روایت ہے کہ رسول اللہنے فرمایا: لَقَدْ كَانَ فِيْمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِِ مُحَدَّثُوْنَ فَاِنْ يَكُ فِىْ اُمَّتِىْ اَحَدٌ فَاِنَّهٗ عُمَرُ۔(صحیح بخاری:کتاب احادیث الانبیاء،۳۴۶۹)