تذکیرات جمعہ |
|
اعمال میں تفریط پر تنبیہ : دوسری طرف جب لوگ بہت زیادہ کاہل ہوگئے تو یہ تنبیہ فرمائی: ’’أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثاً‘‘(المؤمنون : ۱۱۵) سو کیا تم خیال رکھتے ہو کہ ہم نے تم کو بنایا کھیلنے کو اور تم ہمارے پاس پھر کر نہ آؤ گے؟ (تفسیر رازی:۹؍۴۵۴)مال خرچ کرنے میں اعتدال : ایسے ہی مال خرچ کرنے میں قرآن کی یہ ہدایت ہے: ’’وَالَّذِيْنَ إِذَا أَنْفَقُوْا لَمْ يُسْرفُوْا وَلَمْ يَقْتُرُوْا وَكَانَ بَيْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا‘‘ اللہ کے مقبول بندوں کی صفت مال خرچ کرنے میں یہ ہوتی ہے کہ’’ وہ جب خرچ کرنے لگتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ تنگی(بخل) کرتے ہیں، اور ان کا خرچ کرنا اس (افراط و تفریط) کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے‘‘مال خرچ کرنے میں اعتدال کا فائدہ : ویسے بھی مال خرچ کرنے میں اعتدال کا بہت فائدہ ہوتاہے،حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے، رسول اللہ نے فرمایا: ’’مَا عَالَ مَنِ اقْتَصَدَ‘‘(شعب الایمان:۶۱۴۹،باب الاقتصاد فی النفقۃ وتحریم اکل المال الباطل) یعنی جوآدمی مال خرچ کرنےمیں میانہ روی اور اعتدال پر قائم رہتا ہے تو وہ کبھی فقیر اور محتاج نہیں ہوتا۔امتِ محمدیہ کی خصوصیت : یہ اعتدال کی چند مثالیں ہیں۔اسی اعتدال کی وجہ سے اللہ پاک نے اس امت کا نام امت وسط رکھا۔اور اس کو امت محمدیہ کی خصوصیت قرار دیا،قرآن مجید میں اللہ پاک نے اس کا نام امت وسط بتایا ہے: