تذکیرات جمعہ |
|
زوال سے پہلے خطبہ یا نماز ِ جمعہ کا حکم : ایک غلط فہمی لوگوں میں اوقاتِ نماز سے متعلق بھی پائی جاتی ہے،جس کا شروع میں ذکر کیا جاچکاہے،مسلمان آہستہ آہستہ نمازِ جمعہ یا خطبۂ جمعہ وقت سے پہلے ہی ادا کررہے ہیں،اس وجہ سے اس مسئلہ سے متعلق بھی کچھ وضاحت ضروری ہے۔ یاد رکھئے! کہ جو خطبہ اورجمعہ قبل از وقت ادا کیا جارہا ہے،وہ صحیح نہیں،اوراس جمعہ میں امام کی اقتدا بھی صحیح نہیں ہے۔اسی وجہ سے کتب فتاویٰ میں خطبہ جمعہ کے بارے میں لکھا ہے: ’’ فَالْفَرْضُ شَيْئَانِ… اَلْوَقْتُ وَهُوَ بَعْدَ الزَّوَالِ وَقَبْلَ الصَّلَاةِ حَتّٰى لَوْ خَطَبَ قَبْلَ الزَّوَالِ اَوْ بَعْدَ الصَّلَاةِ لَا يَجُوْزُ هٰكَذَا فِی الْعَيْنِيِّ شَرْحِ الْهِدَايَةِ ‘‘ ’’خطبۂ جمعہ میں دوچیزیں فرض ہیں(ا)خطبہ کا زوال کے بعدنماز سے پہلےہونا،اگر کسی نے زوال سے پہلے یا نماز کے بعد خطبہ دیا تو جائز نہیں ہے۔وقت سے پہلے عبادت ادا ہی نہیں ہوتی : اس لئےاگر کسی امام نے جمعہ وقت سے پہلے پڑھائی اور لوگوں نے اس کی اقتداء کی تو پھران سب کو دوبارہ جمعہ ادا کرنا ہوگا۔کیونکہ نماز وقت سے پہلے فرض ہی نہیں ہوتی،اس لئے اگر اسے قبل از وقت ادا بھی کرلیا جائے تب بھی وہ کالعدم ہوگی،جیسے اگر کسی نے زکوٰۃ فرض ہونے سے قبل ہی دیدی تو اس کی زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔اسی طرح کسی بچہ نے نا بالغی کی حالت میں حج کرلیا تو بالغ ہونے کے بعد اگر وہ صاحبِ استطاعت ہو تو دوبارہ اس کو حج ادا کرنا ضروری ہوگا،بچپن میں کئے ہوے حج سے اس کا فریضہ ادا نہیں ہوگا،کیونکہ جو حج اس نےاداکیا ہے وہ وقت سے پہلے ہوا ہے،ابھی اس پر حج فرض نہیں ہواتھا،اس لئے دوبارہ اسے حج ادا کرنا ہوگا،اسی طرح اگر کسی نےرمضان کے بجائے کسی دوسرے مہینے میں روزہ رکھ لیا ،تاکہ گرما کے زمانے میں تپتی ہوئی دھوپ اور پیاس کی شدت میں روزہ رکھنے سے بچ سکے،اور آسانی سے روزے مکمل ہوسکیں تو