تذکیرات جمعہ |
|
اور وہب ابن منبہ فرماتے ہیں: ’’اِنْ كَانَ فِیْ هٰذِهِ الْاُمَّةِ مَهْدِیٌّ فَهُوَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيْزِ‘‘ اگر امت میں کوئی اورمہدی ہوتا تو وہ عمر بن عبد العزیز ہوتے۔ ابو بکر ابن عیاش کہتے ہیں: ’’ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيْزِ ثِقَةً مَأْمُوْنًا، لَهٗ فِقْهٌ وَعِلْمٌ ، وَوَرَعٌ ، وَرَوىٰ حَدِيْثًا كَثِيْرًا، وَكَانَ إِمَامَ عَدْلٍ رَحِمَهُ اللّٰهُ وَرَضِيَ عَنْهُ‘‘(تکملۃ الطبقات الکبریٰ:۹؍۹۲) عمر بن عبد العزیز ثقہ تھے،مامون تھے،ان کے پاس فقہ تھاعلم تھا،ورع تھا،اور بہت سی احادیث بیان کی ہیں،اور وہ امام عادل تھے،اللہ ان پر رحم کرے اور ان سے راضی ہوجائے۔ امام احمد ابن حنبل کہتے ہیں کہ عمر بن عبد العزیزاس صدی کے مجدد تھے۔ (موسوعۃ اقوال امام احمد:۶؍۱۹۷) ابو قلابہ کہتے ہیں کہ مجھ سے دس صحابہ نے کہا کہ حضرت عمر بن عبد العزیزکی نماز حضور کی نماز کے مشابہ تھی۔(الکامل فی ضعفاء الرجال:۴؍۲۷۰)یہی قول حضرت انس سے بھی مروی ہے۔خلیفۂ وقت اوراحتیاج : مسلمہ بن عبد الملک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں عمر بن عبد العزیزکی عیادت کے لئے گیا تو ان پر ایک ہی میلی کچیلی قمیص تھی،تو میں نے ان کی بیوی فاطمہ بنت عبد الملک سے کہا : ’’ اَلَا تَغْسِلُوْنَ قَمِيْصَهٗ ؟کہ اس قمیص کو دھو کیوں نہیں دیتیں؟وہ کہنے لگیں : وَ اللّٰهِ مَا لَهٗ قَمِيْصٌ غَيْرَهٗ‘‘ کہ اللہ کی قسم ان کے پاس اس قمیص کے علاوہ کوئی اور قمیص ہی نہیں ہے۔امیر المومنین اورفکرِ آخرت : عون بن معمر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عمر بن عبد العزیز اپنی بیوی کے پاس داخل ہوئے اور کہنے لگے کہ اے فاطمہ!کیا تمہارے پاس ایک درہم ہے جس سے میں انگور خرید سکوں؟انہوں نے کہا کہ نہیں،پھر ساتھ ہی کہنے لگیں کہ آپ تو امیر المومنین ہیں،اور آپ کے پاس ایک