تذکیرات جمعہ |
|
زکوۃ اورصدقۂ فطر کا نصاب : لیکن یہ بات بھی ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ صدقۂ فطر کے واجب ہونے لئے بھی صاحب نصاب ہونا ضروری ہے،جیسے زکوۃ کی ادائیگی کے لئے صاحبِ نصاب ہونا ضروری ہے،اسی طرح صدقۂ فطر کے لئے بھی نصاب کے بقدر مال کا مالک ہونا ضروری ہے،اور سونے کا نصاب عربی اوزان کے اعتبار سے بیس مثقال ہے،اور چاندی کا دوسو درہم ہے،اور موجودہ زمانے میں تولوں کے اعتبار سےساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی اور گراموں کے اعتبار سے ۸۷؍گرام اور۴۸۰ ملی گرام،سونا ،اور ۶۱۲ ؍گرام اور ۳۸۰؍ملی گرام چاندی ہے،اگر کسی کے پاس سونا چاندی نصاب کو نہیں پہنچ رہے ہوں تودونوں کو ملاکر قیمت لگائی جائے گی، اگر دونوں کی قیمت مل کر سونے یا چاندی کے کسی نصاب کو پہنچ جائے تو زکوۃ واجب ہوجائے گی،تو جیسےزکوۃ واجب ہونے کے لئے اتنی مقدار کا مالک ہونا ضروری ہے،ایسے ہی صدقۂ فطر کےلئےبھی اتنی مقدار کا مالک ہونا ضروری ہے،البتہ زکوۃ اور صدقۂ فطر میں کچھ فرق ہے، صدقۂ فطر میں مالِ نامی کا ہونا ضروری نہیں ہے،اگر کسی کے پاس ضروریات سے زائد اتنا مال ہوچاہے پیسے ہوں،کتابیں ہوں،یازائد کپڑے ہوں یا اس جیسی دوسری غیر ضروری چیزیں ہوں اور ان کی مجموعی رقم شرعی نصاب (جو اوپر مذکورہے) کو پہنچ جائے تو اس پر بھی صدقۂ فطر واجب ہوجائے گا۔لیکن زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔صدقۂ فطر کتنا اداکیاجائے؟ ایک فرد کا صدقۂ فطر ایک صاع کھجوریاکشمش یا جو،یا نصف صاع گیہوں ہے،اور موجودہ زمانے کےاعتبار سے نصف صاع کی مقدارایک کلو،574 گرام،اور 640 ملی گرام ہوتی ہے،یا تو اتنی مقدار گیہوں دیدیں،یا اس کی قیمت دیدیں،احتیاطا عام طور پر پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت بتلاتے ہیں،ہمارے اعتبار سے اس کے کم وبیش پانچ ڈالر ہوتے ہیں،،اگر چیکہ یہ بہت کم