تذکیرات جمعہ |
|
بخود رک جائیں گے،پٹرول والے پٹرول پمپ بند کردیں گے تو پٹرول لینے والے خود بخود رک جائیں گے،چونکہ خریدنے والوں کی تعداد بہت ہوتی ہے ان سب کے روکنے کا انتظام آسان نہیں ہوتا،اس لئے جب فروخت کرنے والے اپنی دکانیں ہی بند کردیں تو باقی سب خریدار خود بخود رک جائیں گےکہ یہ وقت دکانیں بند ہوجاتی ہیں،سواریاں چلتی نہیں ہیں،پٹرول پمپ بند ہوجاتے ہیں،اس لئے بازار جانے کا کوئی فائدہ نہیں،نہ سواری ملے گی،نہ پٹرول ڈلواکر جاسکیں گے،نہ کھانےپینے کا سامان ملے گا،نہ کوئی اور چیز بازار سے خرید سکیں گے،اس طرح وہ بازار جانے سے رک جائیں گے اور جمعہ کی تیاری کرکے مسجد میں وقت پر آسانی سے آسکیں گے۔ اس لئے اللہ پاک نےبالخصوص بیع چھوڑ دینے کا حکم دیاہے۔تجار کے لئےایک رخصت : ایک مسئلہ اس موقع پر ذہن میں رکھیں کہ اگرکاروبار کرنے والے دوآدمی ہوں اور جمعہ متعدد جگہ ہوتا ہو تو ایک آدمی دکان پر بیٹھ جائے اورضرورت مندوں کو بیچےاور ایک جمعہ پڑھنے کے لئے جائے،اور دوسرا آدمی اس کے آنے تک انتظار میں بیٹھا رہے،جب وہ آجائے تو یہ نماز کے لئے چلا جائے تو اس کی گنجائش ہے۔لیکن بہتر نہیں ہے،بہتریہ ہے کہ سب ہی دکان بند کرکے جائیں،اور نماز کے بعد کھول لیں، رزق د ینے والاتو اللہ ہے، گھنٹہ دو گھنٹہ میں ایسا کونسا خسارہ ہوتا ہے،بلکہ حکمِ رب کو ماننے میں ہی فائدہ اور برکت ہوتی ہے۔نیز اس سےجمعہ کی اجتماعی شان میں بھی کمی محسوس ہوتی ہے،اگر غیر مسلم دکان کھلی رکھیں تو ٹھیک ہے وہ ان احکام کےمکلف نہیں ہیں،لیکن مسلمان کے لئے کھلا رکھنا جائز نہیں ہے۔چاہے اس کے پاس غیر مسلم گاہک آئیں یا مسلمان،کیونکہ وہ خود بیع کررہا ہے۔اور آیتِ مبارکہ کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ غرض جمعہ کی اذان سننے کے بعد معاملات کرنا حرام ہے، حرام صرف اس کا نام نہیں ہے کہ سودیا رشوت کا معاملہ کرے،یا کسی کامال غصب کرلے،بلکہ اس وقت بیع کرنا بھی حرام ہے،یہ بھی حرام کی شکلوں میں سے ایک شکل ہے۔اس سے بھی بچنا چاہیئے۔