تذکیرات جمعہ |
|
حضرت علی سے روایت ہے: ’’ مَنْ اَحَبَّ اَنْ يُمَدَّ لَهٗ فِيْ عُمْرِهٖ وَيُبْسَطُ لَهٗ فِيْ رِزْقِهٖ وَيُدْفَعُ عَنْهُ مَيْتَةُ السُّوْءِ وَيُسْتَجَابُ لَهٗ دُعَاءُهٗ فَلْيَصِلْ رَحِمَهٗ‘‘(شعب الایمان: باب في صلة الأرحام ،۷۹۴۸) جو آدمی یہ چاہے کہ اللہ پاک اس کی عمر میں درازی(برکت) پیدا فرمائے،اور اس کے رزق میں برکت عطافرمائیں،اور بری موت سے اس کو بچائیں اور اس کی دعا قبول ہوجائے تو چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے۔ایک حدیث میں صلہ رحمی کے ساتھ (فَلْيَتَّقِ اللہَ)تقویٰ اختیار کرنے کا بھی حکم ہے۔صدقہ سےغضبِ الٰہی ٹھنڈا ہوتا ہے : ایک حدیث میں ہے کہ صلہ رحمی کی وجہ سے اللہ پاک کا غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے، حضرت عبد اللہ ابن مسعودسے روایت ہے: ’’صِلَةُ الرَّحْمِ تَزِيْدُ فِي الْعُمْرِ وَصَدَقَةُ السِّرِّ تُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ‘‘(کنز العمال:کتاب الاخلاق:۶۹۰۹) ’’صلہ رحمی سے عمر میں اضافہ (برکت)اور پوشیدہ صدقہ سے رب کا غصہ ٹھنڈا ہوتا ہے‘‘صلہ رحمی کی پکار : صلہ رحمی ایسا عمل ہے کہ دنیا میں بھی اس کا ساتھ ہوتا ہے اور آخرت میں بھی اس کا ساتھ ہوتا ہے،حق تعالیٰ سے کل قیامت میں یہ سفارش کرے گی،اور صلہ رحمی کرنے والوں کے ساتھ صلہ رحمی اور مہربانی کی درخواست کرے گی،حضرت انسسے روایت ہے،نبینے ارشاد فرمایا: ’’اِنَّ الرَّحْمَ لَتَتَعَلَّقُ بِالْعَرْشِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَتَقُوْلُ:يَا رَبِّ اِقْطَعْ مَنْ قَطَعَنِيْ وَصِلْ مَنْ وَصَلَنِيْ‘‘(کنز العمال:کتاب الاخلاق،۶۹۴۰) صلہ رحمی قیامت کے دن عرش کو تھام لےگی اور کہے گی کہ اے رب!تو اس سے قطعِ تعلق کرلے جس نےدنیا میں میرے ساتھ قطعِ تعلق کیا تھا،اور صلہ رحمی کر اس کے ساتھ جس نے میرے ساتھ صلہ رحمی کی تھی‘‘