تذکیرات جمعہ |
|
رشتہ داروں کے حقوق کا ادنیٰ درجہ انہیں سلام کرنا،یا سلام بھیجنا اور ان کے حال کو دریافت کرلینا ہے۔لیکن شریعت میں اس کا کوئی وقت مقرر نہیں ہے،بلکہ عرف اور عادت میں جتنے عرصہ میں اپنے اعزہ واقارب سے ملاقات ہوتی ہے اتنے عرصے میں ان سے بھی سلام حال دریافت کرلینا ان کے حقوق کی ادائیگی کا ادنیٰ درجہ ہے۔رشتہ داروں کا ایک اہم حق : اور ان کے حقوق میں سب سے اہم حق یہ ہے کہ ان کو کوئی تکلیف نہ پہنچائی جائے، صرف ان کی حاجت کو پورا کردیناحق کی ادائیگی نہیں ہے،ان کو مال دے دینا حق ادا کرنا نہیں ہے،بلکہ اصل حق تو یہ ہے کہ ان کو اپنی طرف سے کسی قسم کی تکلیف نہ ہو، چاہے زبان سے ان پر لعن، طعن،احسان جتاکریاشکایت اور غیبت کرکے ہو یا اعضاء وجوارح سے لڑائی بھڑائی کرکے ہو،یاکسی اور طریقے سےہو۔دعاءِخیر کے ذریعہ رشتہ داروں کے حقوق ادا کریں : اگر کوئی ان کے مالی حقوق ادانہیں کرپا تا ہے یا ان کی جسمانی کوئی خدمت نہیں کرسکتا یا کسی قسم کی کوئی خدمت اور کوئی تعاون نہیں کرسکتا تو کم از کم ان کے حق کی ادائیگی کے لئے اتنا تو کرلے کہ ان کے حق میں دعاءِ خیر کرے،یہ بہتر طریقہ ہے،اور اس کے کرنے میں توکوئی مسئلہ نہیں،کوئی پریشانی نہیں ،کوئی تکلیف نہیں،بلکہ اپنے لئے بھی اس میں خیر ہے اور ان کے لئے بھی خیر ہے،اس لئے کم از کم اس کا تواہتمام کرنا چاہیے۔ (تفسیرِ رازی:۹؍۴۵۲)صلہ رحمی کا بدلہ دنیامیں بھی دیا جاتا ہے : اس کے بڑے فضائل ہیں،اوراس پر بڑا ثواب ہے،احادیث میں نبی نے اس کے بے شمار فضائل بیان فرمائے ہیں،ایک حدیث میں ہے کہ صلہ رحمی ایسا بہترین عمل ہے کہ آخرت میں تو اس کا اجر اللہ کے پاس ہے ہی لیکن ساتھ ہی ساتھ دنیا میں بھی اللہ پاک اس کا صلہ اور بدلہ