تذکیرات جمعہ |
|
نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ ملازمت کے وقت میں نوافل پڑھنا بھی جائز نہیں ہے، بڑے نیک آدمی ہیں، تسبیح لے کر بیٹھے ہوئے ہیں،یہ اسلام کا حکم نہیں ہے۔اسلام کا حکم یہ ہے کہ ملازمت کا جو وقت ہے اس میں ملازمت کے فرائض انجام دیں۔ڈرائیونگ کے وقت کا ذکر : بعض لوگ ذکر کثرت سے کرنا چاہتے ہیں،اب ڈرائیونگ بھی کررہے ہیں اور ذکر میں بھی مشغول ہیں،ہمارے شیخ فرمایا کرتے تھے کہ ڈرائیونگ کے وقت کا ذکر ہوشیاری کے ساتھ ڈرائیونگ کرنا ہے، بعض لوگ ڈرائیونگ کے وقت تسبیح پڑھ رہے ہوتے ہیں، ارے بھائی! اگرتو اِدھر تسبیح میں رہے گاتو اُدھر ٹھوکر لگ جائے گی،یہ صحیح ڈرائیونگ نہیں ہے، ڈرائیونگ کے وقت کا ذکرحاضر دماغی سے ہوشیاری سے اس کو انجام دینا ہے، تاکہ آپ کسی کی تکلیف کا سبب نہ بنیں اور نہ کوئی آپ کی تکلیف کا سبب بنے،خود سے تکلیف تو نہ ہونے دیں اور دوسرے غافلوں سے بھی اپنے آپ کو بچائیں۔صحیح ڈرائیور کون؟ مولانا یوسف صاحب فرمایا کرتے تھے کہ صحیح ڈرائیور وہ ہوتا ہے جو دوسرے کو بھی نہ مارے اور دوسرے کی بھی نہ کھاوے، یعنی کوئی دوسرا بھی اسے نہ مارے، آپ غفلت میں نہیں ہیں یہ تو ٹھیک ہے، لیکن سامنے والا غفلت میں ہویہ ممکن ہے ،اس لئے اتنا بیدار مغز ہونا چاہیے کہ اپنے اطراف والا کس اینگل سے آرہا ہے،کیسے گاڑی چلارہا ہے اس کا بھی لحاظ رکھیں۔ اور اس سے بھی اپنے آپ کی حفاظت کریں۔وہاں بے اصولی ہی اصول ہے : یہاں ہم اصولوں کو بہت زیادہ مد نظر رکھتے ہیں،لیکن انڈیا پاکستان میں ڈرائیونگ کی جو ترتیب ہوتی ہے اس میں تو رولس برائے نام ہوتے ہیں، بس اڈجسٹ منٹ ہوتا ہے،وہاں کا سب