تذکیرات جمعہ |
|
تم سے پہلے کی امتوں میں کچھ لوگ محدث ہوتے تھے یعنی حق تعالیٰ کی طرف سے ان پر الہام ہوتا تھا،یا فرشتے سے ہم کلامی انہیں نصیب ہوتی تھی، میری امت میں اگر کوئی ایسا ہے تو یقیناً وہ عمر ہیں۔(شرح نووی علی مسلم:۱۵:۱۶۶)حضرت عمر کاعلم حضور کی زبانی : حضرت ابن عمرسے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا اس حال میں کہ میں سورہا تھا مجھے ایک جام دودھ کا دیا گیا، میں نے پیا ،’’حَتّٰى إِنِّى لاَرىٰ الرِّىَّ يَخْرُجُ مِنْ أَطْرَافِىْ‘‘یہاں تک کہ سیرابی کو میں نے دیکھا کہ میرے ناخنوں سے نکلنے لگی پھر میں آپ نے اس کی کیا تعبیرلی؟ تو آپنے نے اپنا بچا ہوا عمر بن خطاب کو دے دیا، لوگوں نے کہا:’’ فَمَا أَوَّلْتَ ذَلِكَ يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ‘‘یا رسول اللہ فرمایا کہ علم!(صحیح بخاری:کتاب التعبیر،7007) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمر علم دین میں بڑی فوقیت رکھتے تھے۔یہی وجہ تھی کہ جب آپ کی وفات ہوئی تو حضرت ابن مسعودنے فرمایا کہ حضرت عمر علم کے دس حصوں میں سے نوحصے لے گئے ،کسی نے کہا ابھی اجلۂ صحابہ موجود ہیں اُن کے ہوتے ہوئے آپ ایسا کہتے ہیں؟ تو حضرت ابن مسعود نے فرمایا وہ علم نہیں مراد لیتا ہوں جو تم سمجھتے ہو بلکہ علم باللہ مراد لیتا ہوں۔ حضرت ابوہریرۃ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں ایک کنویں پر کھڑا ہوں اور اس پر ڈول رکھا ہے میں نے اس کنویں میں سے جس قدر ڈول خدا کو منظور تھے نکالے پھر ابوبکرنے اُس ڈول کو لے لیا اور انہوں نے ایک ڈول بلکہ دو ڈول اس کنویں سے نکالے اور ان کے نکالنے میں کچھ کمزوری تھی اللہ ان کی کمزوری کو معاف کرے پھر وہ ڈول پُر ہوگیا اس کو عمرنے لے لیا، میں نے کسی طاقتور انسان کو نہیں دیکھا کہ عمرکی طرح پانی بھرسکتا ہو، یہاں تک کہ تمام لوگ سیراب ہوگئے۔ (صحیح بخاری:فضائل الصحابۃ،۳۶۷۶)