تذکیرات جمعہ |
|
پکارا جائے،اور اسے انگریزی یا کسی اور زبان میں دیا جائے تاکہ لوگ اس کوسمجھ سکیں تو جیسے ان کی یہ بات بے وقوفی اور جہالت پر مبنی ہے ایسے ہی خطبہ کو غیرِ عربی میں دینے کی بات کرنا بھی بے وقوفی اور جہالت پر مبنی ہے۔خطبہ نماز کے مشابہ ہے : ساتویں بات یہ ہے کہ علماء نے لکھا ہے کہ خطبہ نمازِ ظہرکی دو رکعت کےقائم مقام ہےکیونکہ ظہر میں چار رکعتیں پڑھی جاتی ہیں،اور جمعہ میں دورکعت پڑھی جاتی ہے اور دورکعت کے قائم مقام خطبہ ہے، اس لئے جیسے نماز عربی میں ادا کرنا ضروری ہے،ایسے ہی خطبہ بھی عربی میں دینا ضروری ہے۔اگر خطبہ سمجھ میں نہ آنےکی وجہ سے اس کو غیر عربی میں دے سکتے ہیں تو پھر نماز میں قرآن نہ سمجھ میں آنے کی وجہ سے اور اذان کا ترجمہ نہ معلوم ہونے کی وجہ سے ان کا بھی غیر عربی میں ادا کرنے کا جوا زنکلے گا۔ اسی وجہ سے خطبہ کے کچھ احکام وہ ہیں جو نماز کے مشابہ ہیں،جیسےآپنے ارشاد فرمایا : ’’اِذَا قَعَدَ الْاِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ فَلاَ صَلاَة‘‘(مصنف ابن ابی شیبة:۵۲۱۳وکنز العمال:۲۱۲۱۲بحوالة المعجم للطبرانی) جب امام منبر پر بیٹھ جائے تو کوئی نماز نہیں پڑھی جائے گی۔ ایسے ہی ایک روایت میں فرمایا: ’’اِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ اَنْصِتْ،وَالْاِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ‘‘(صحیح بخاری:۹۳۴) جس نے اپنے ساتھی سے جمعہ کے دن کہا کہ خاموش ہوجاؤ اور امام اس وقت خطبہ دے رہا ہوتو اس نے لغو کیا۔ ان احادیث میں آپنے نماز کی صراحتاً نفی فرمائی ہےاور خاموش رہنے کا حکم دیاہے،اور بعض روایات میں بات کرنے کی بناء پر آپ نے فرمایا کہ اس کا جمعہ ہی نہیں ہوگا، جس سےثابت ہوتا ہے کہ خطبہ کے دوران خاموش رہنا واجب ہے،اور دورانِ خطبہ نماز پڑھنا بھی خطبہ سننے کے منافی ہے اس لئے خطبہ کے دوران نہ نماز پڑھنے کی اجازت ہے اور نہ بات