تذکیرات جمعہ |
|
اس لئےیہ مشکل نہیں ہے۔ایک عربی مقولہ ہے:’’اَلْبَلَاءُ اِذَا عَمَّتْ طَابَتْ‘‘ کہ مصیبت جب عام ہوجاتی ہے،سب اس میں مبتلا ہوتے ہیں تو اچھی لگتی ہے،یعنی اس کو جھیلناآسان ہوجاتا ہے،اگر کوئی رمضان کے علاوہ دوسرے دنوں میں روزہ رکھے تو اس سے پوچھو کہ اس کے لئے روزہ رکھنا کتنا مشکل ہوتا ہے،لیکن رمضان میں بہ آسانی بشاشت کے ساتھ لوگ روزہ رکھ لیتے ہیں،اس اعتبار سے اللہ پاک نےفرمایا کہ اس حکم میں تمہارے لئے آسانی ہے،یا چونکہ ہم کو عادت نہیں ہے،یا حق تعالیٰ سے جیسی محبت ہونی چاہیے اور ہمارے قلوب میں ان کی جیسی عظمت ہونی چاہئے ویسی نہیں ہے اس لئے ان کایہ حکم ہم کو گراں گزرتا ہے۔ورنہ اگر محبت ہو تو پھر مشکل سے مشکل کام بھی آسان بلکہ مزے دار معلوم ہوتا ہے۔عذر کی بنیاد پر روزہ چھوڑنا بھی یسر میں داخل ہے : دوسری بات یہ ہے کہ آسانی اس اعتبار سے بھی ہے کہ اللہ پاک نے روزے تو فرض فرمادئے، لیکن کوئی مریض ہےیا مسافر ہےتو اس کو رخصت بھی دے دی کہ وہ اس وقت تو روزے چھوڑ دے ،لیکن بعد میں اس کی قضا کرلے،شریعت کے اس حکم میں ہمارے لئے آسانی ہے،اگر حکم یہ ہوتا کہ مریض ہو یا مسافر ہو روزہ رکھ سکتا ہو یا نہ رکھ سکتا ہو ہر ایک کے لئے روزہ رکھنا ہی ضروری ہے تو امت کے لئے بڑی مشکل ہوجاتی،لیکن اللہ پاک نے رخصت دے دی کہ اگر بیماری کی وجہ سے روزہ نہیں رکھاجاسکتا،یا سفر میں ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنا مشکل ہے تو مت رکھو بعد میں قضا کرلینا،یہ بہت بڑی آسانی ہے،اس لئے فرمایا کہ اللہ پاک تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے،تنگی نہیں چاہتا۔روزوں کی تعداد اور وقت کا تعین بھی یسر ہے : تیسرے آسانی اس معنیٰ کے اعتبار سے بھی ہےکہ اللہ پاک ہمارے مزاج کو اوراس کی خصوصیات کو جانتے ہیں،اورپھر اس امت میں اعتدال بھی ہے،اس اعتبار سے روزوں کی تعداد