تذکیرات جمعہ |
|
کیا آپنے کبھی صحابہ کو غیر عربی میں خطبہ کا حکم دیا؟ دوسری بات یہ ہے کہ آپنے صحابہ کو تعلیم اور تبلیغ کے لئے دوسرے ممالک میں بھی بھیجا،بلکہ صحابہ نے دنیاکے گوشے گوشے میں اسلامی تعلیمات اور اسلامی احکامات کو پھیلایا، اور وہاں عربی کے علاوہ دوسری زبانیں رائج تھیں،لیکن آپنے کسی صحابی کو عربی کے علاوہ دوسری زبان میں خطبہ دینے کا حکم نہیں دیا،اورپھر آپ کے بعد صحابہ کے زمانے میں اسلام عجم میں کافی پھیل گیا،اور اہلِ عرب کے علاوہ عجمیوں کی تعداد بھی کم نہ تھی،بلکہ عجمی ہی زیادہ تھے، اور پھر اسلام کی تبلیغ آج کے مقابلہ میں اس موقع پر زیادہ اہم تھی،اور آج سے زیادہ ضرورت اُس وقت تھی،لیکن کسی صحابی نے عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ نہیں دیا۔کیا اس ضرورت کا نبیاورآپکےصحابہ کو احساس نہیں تھا؟ ظاہر ہے کہ ہم سے زیادہ احساس انہیں تھا،بلکہ وہ اس کے لئے وقف تھے!اس لئے آج اس فلسفہ کو پیش کرنا، سراسر غلط فہمی، جہالت اور گمراہی ہے۔کیا صحابہ عربی کےعلاوہ دوسری زبانیں نہیں جانتے تھے؟ اگر یہ کہاجائے کہ صحابہ دوسری زبانیں نہیں جانتے تھے تو یہ بھی غلط ہے،کیونکہ کئی صحابہعربی کے علاوہ دوسری زبانیں جانتے تھے اور اس زبان میں تقریر کرتے تھے، جیساکہ کتابوں میں ان کے بارے میں فارسی رومی حبشی زبانیں جاننے کا ذکر ملتا ہے،حضرت سلمان فارسیفارس کے رہنے والے تھے،حضرت بلال حبشہ کے رہنے والے تھے،حضرت صہیب روم کے رہنے والے تھے،حضرت زید بن ثابت کئی زبانیں جانتے تھے،مولانا مناظر حسن گیلانی نے اس کی تفصیل لکھی ہےکہ کون کون صحابہ کو کونسی کونسی زبانیں اور کتنی زبانیں آتی تھیں،یہ سارے صحابہ لوگوں سے خطاب کرتے تھے، جمعہ پڑھاتے تھے، لیکن کسی ایک صحابی نے بھی دوسری زبان کی ضرورت ہونے کے باوجود اور