تذکیرات جمعہ |
|
غیر عربی میں خطبہ دینا ہے تو اس کا ثبوت دیں،کیا نبی نے اس کی اجازت دی ہے،یاکہیں ذخیرۂ احادیث میں اس کا ثبوت ملتا ہے کہ خطبہ غیر عربی میں دے سکتے ہیں،قرآن و حدیث کا دعویٰ کرنے والے اب کہاں گئے؟در اصل ان کا مقصد اتباعِ نبوی کے مقابلے میں عقل پرستی کو ترجیح دینا ہے۔غیر عربی میں خطبہ جائز قرار دینے والوں کی دلیل : جولوگ یہ کہتے ہیں کہ غیر عربی میں خطبہ دے سکتے ہیں ان کی دلیل یہ ہے کہ حضور اور صحابہ کے زمانے میں سب لوگ عربی جانتے تھے اس وجہ سے اُس زمانے میں خطبہ بھی عربی زبان میں دیاجاتاتھا،آج لوگ عربی سے واقف نہیں،دوسری زبانیں جانتے ہیں،اور خطبہ کا مقصود لوگوں کی رہنمائی اور دین سے واقف کروانا ہے،اور ظاہر ہے کہ عربی خطبہ دے کر یہ مقصود حاصل نہیں کیا جاسکتا، اس وجہ سے آج خطبہ عربی کے بجائے دوسری زبانوں میں بھی دیا جاسکتا ہے۔مخالفین کی دلیل کا جواب : اس کا جواب یہ ہے کہ یہ بات ہی صحیح نہیں ہے کہ اس زمانے میں لوگ عربی زبان ہی جانتے تھے،اس وجہ سے خطبہ بھی عربی میں دیا جاتا تھا،کیونکہ حضورکے پاس مختلف قبائل کے لوگ آتے تھے،اور عربی کے علاوہ دوسری زبان جاننے والے بھی آتے تھے،لیکن کبھی آپ نے ان کی رعایت میں عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں خطبہ نہیں دیا،نہ آپ نے کبھی کسی صحابی کو یہ کہا کہ فلاں قبیلہ کے لوگ آئےہوئے ہیں ان کے لئے اس کا ترجمہ کردو یا خطبہ ان کی زبان میں دیدو،جب کہ آپ کے پاس کئی قبائل اور کئی ممالک کے لوگ آتے تھے،لیکن کسی ایک جگہ بھی آپ نے ان کی رعایت کرتے ہوئے غیر عربی میں خطبہ دینے کی بات نہیں فرمائی۔