تذکیرات جمعہ |
|
’’مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ وَبَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشٰى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنَ الْاِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ كَانَ لَهٗ لِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ اَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا ‘‘(سنن ترمذی:باب ماجاء فی فضل غسل یوم الجمعۃ، ۴۹۸) ’’جو شخص جمعہ کے دن خود بھی غسل کرے اور (اپنی بیوی کو بھی )غسل کرائے (یعنی اس سے حاجت پوری کرے) اور صبح سویرے اٹھے اور جلد مسجد جائے، اور پیدل چل کر مسجد جائے سوارنہ ہو، اور غور سے خطبہ سنے اور لغو حرکت نہ کرے تو اس کو ہر ہر قدم کے بدلہ ایک سال کا روزہ رکھنے اور راتوں کو جاگنے کا ثواب دیاجائے گا۔غسل جمعہ گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے کھینچ لیتا ہے : (۴)حضرت ابو امامہ سے ایک روایت مروی ہے کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا: ’’ اِنَّ الْغُسْلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ لَيَسُلُّ الْخَطَايَا مِنْ اُصُوْلِ الشَّعْرِ اسْتِلَالاً ‘‘(کنز العمال:کتاب الصلاۃ: الفصل الخامس: في غسيل يوم الجمعة،۲۱۲۴۶) ’’جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے اچھی طرح کھینچ لیتا ہے‘‘۔جمعہ کی ہر ساعت میں جہنم سے چھ سو بندے آزاد کئے جاتے ہیں : (۵)حضرت انسفرماتے ہیں کہ نبی نے ارشاد فرمایا: ’’ اِنَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةَ الْجُمُعَةِ أَرْبَعٌ وَعِشْرُوْنَ سَاعَةً، لَيْسَ فِیْهَا سَاعَةٌ اِلَّا وَلِلّٰهِ فِيْهَا سِتُّ مِاَةِ عَتِيْقٍ مِنَ النَّارِ ‘‘(کنز العمال: کتاب الصلاۃ:الباب السادس: فی صلاة الجمعة و ما یتعلق بها،۲۱۰۷۹) نبی نےارشاد فرمایا کہ: ’’جمعہ کی رات اور دن میں ۲۴ گھنٹے ہوتے ہیں ان میں سے کوئی گھنٹہ ایسا نہیں جاتا جس میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے چھ سو جہنم کے مستحق لوگ جہنم سے آزادنہ کئے جاتے ہوں‘‘جمعہ کے دن موت کے فضائل : ایسے ہی اس دن مرنے کی بھی بڑی فضیلتیں آئی ہیں،ایک حدیث میں ہےکہ جو آدمی جمعہ کے دن مرتا ہے تو ’’جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهِ طَابِعُ الشُّهَدَاءِ‘‘(کنز العمال:۲۱۰۸۴) قیامت میں اس حال میں آئے گاکہ اس پر شہید کی مہر لگائی گئی ہوگی۔