تذکیرات جمعہ |
|
کی تاکید ہے، تو اندازہ لگائیے کہ دوسروں کے ساتھ عدل کی اور ظلم سے بچنے کی کتنی تاکید ہو گی، دوسروں کے حقوق کی کتنی اہمیت ہوگی،اور اسلام میں ہر ایک کے الگ الگ حقوق ہیں،بڑوں کے،چھوٹوں کے،ماں باپ کے ، اولاد کے،شوہر کے، بیوی کے،مرد کے،عورت کے، بھائی کے، بہنوں کے،اپنوں کے، پڑوسیوں کے،مسلمانوں کے، غیر مسلموں کے سب کے حقوق ہیں۔جانوروں کے ساتھ بھی عدل کا حکم ہے : انسان تو انسان جانوروں کے ساتھ بھی عدل کا حکم ہے،ایک حدیث شریف میں ہے: ’’عُذِّبَتْ اِمرَأةٌ فِيْ هِرّةٍ حَبَسَتْهَا حَتّٰى مَاتَتْ جُوْعًا فَدُخِلَتْ فِيْهَا النَّارَ‘‘(صحیح بخاری:کتاب المساقاۃ،2236) ’’ایک عورت کو ایک بِلی کی وجہ سے عذاب دیاگیا،جس نے اس بلی کو باندھ رکھاتھا،یہاں تک کہ وہ بھوک کی وجہ سے مرگئی،اور اس عورت کو جہنم میں داخل کیاگیا‘‘ پتہ چلاکہ جس کسی کے گھر میں بلی ہو اور وہ اس کی صحیح دیکھ بھال نہ کرتا ہو یا جس آدمی کے گھر میں پرندہ ہو اور وہ وقت پر اس کو غذا اور پانی نہ دیتا ہو توچاہے وہ کتنا ہی نیک کام کرے لیکن وہ گنہگار ہوگا۔اولاً تو انہیں قید ہی نہیں کرنا چاہئے،اگر انہیں پنجرہ میں قید کیا جائے تو ان کی غذا اور پانی کا انتظام بھی ضروری ہے،اگر اس کا صحیح انتظام نہ کیا ہوتووہ گنہگار ہوگا،اور ظالم شمار ہوگا، چاہے اس کے ساتھ کتنے ہی نیک اعمال کا ذخیرہ کیوں نہ ہو۔اس سے آپ اندازہ لگائیے کہ عدل کے مفہوم میں کتنی وسعت ہے؟اور یہ کتنا بڑا لفظ ہے؟اور اس چھوٹے سے لفظ میں کتنی بڑی ذمہ داری ہم پر ڈالی گئی ہے،زندگی کے ہرشعبہ میں اسی اعتدال کی تعلیم دی گئی ہے، باتوں میں اعتدال، کاموں میں اعتدال، خوشیوں میں اعتدال ، غم میں اعتدال ، کمانے میں اعتدال، خرچ کرنے میں اعتدال،ہر جگہ عدل ہی عدل ہے، پورے دین کا نظام عدالت پر قائم ہے،دین بلکہ دنیا کا بھی نظامِ عدل پر قائم ہے۔نظام عالم کے عدل پر قائم ہونے کامطلب : ایک بات یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ نظام عالم کے عدل پر قائم ہونے کا کیا مطلب ہے؟امام رازی نے لکھا ہے کہ نظامِ عالم کے عدل پر قائم ہونےکا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے عالم