تذکیرات جمعہ |
|
ہم رسول کریم ﷺ کے ساتھ کھانا کھاتے تو کھانے کی تسبیح کی آواز ہم سنا کرتے تھے ،اسی طرح پتھروں کا سلام کرنا،کنکریوں کا کلمہ پڑھنا اور استوانۂ حنانہ کارونا اس کے علاوہ کئی روایات اور واقعات سےثابت ہوتا ہے کہ جمادات ہوں یا نباتات،سب میں ایک شعور ہوتا ہے،ایک احساس ہوتا ہے،حق تعالیٰ کا ان میں خوف ہوتا ہے،اور وہ حق تعالیٰ کی تسبیح میں مشغول ہوتے ہیں،یہ اور بات ہےکہ ہمیں ان کی تسبیح سمجھ میں نہیں آتی،اس شعور اور ادراک کے بعد ان کا حقیقت میں تسبیح کرنا مراد لیں تویہ کوئی امر مستبعد بھی نہیں۔غرض یہ سب چیزیں اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتی ہیں،جب کہ ان کو اس کے لئے نہیں پیدا کیا گیا،اور ہم کو عبادت کے لئے پیدا کیا گیا لیکن پھر بھی ہم عبادت نہیں کرتے،ایسا لگتا ہےکہ ہمارے جینے کا کوئی مقصد ہی نہیں ہے، بس کھانے پینے کے لئے ہم کو پیدا کیا گیا۔اللہ پاک فرمارہے ہیں کہ اس جانوروں والی زندگی سے نکلو،عمل والی زندگی کو اپناؤ۔اللہ کا ذکر کثرت سے کریں : اس کے بعد خطبہ میں ایک نصیحت یہ کی جاتی ہے: ’’اُذْکُرُوا اللہَ الْعَظِیْمَ یَذْکرْکُمْ وَادْعُوْہُ یَسْتَجِبْ لَکُمْ وَلَذِکْرُ اللہِ تَعَالیٰ اَوْلیٰ وَاَعَزُّ وَاَجَلُّ وَاَھَمُّ وَاَتَمُّ وَاَکْبَرْ وَاللہُ یَعْلَمُ مَاتَصْنَعُوْنْ ‘‘ کہ اللہ کو یاد کرتے رہا کرو،اور اس سے دعا مانگتے رہو،اس کا خاص الخاص فائدہ یہ ہوگا کہ اگرتم اللہ کو یاد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں یاد کریگا،اور جب تم اس سے دعامانگوگے تو وہ تمہاری دعا قبول کرے گا۔ذکر اللہ کی حقیقت : یاد رکھیں کہ ایک ذکر یہ ہے کہ اللہ کی تسبیح ،تحمید،اورتکبیر بیان کی جائے،کلمہ کا ورد رکھا جائے،یہ تو ذکر ہے ہی لیکن اصل ذکر یہ ہے کہ اللہ پاک کی اطاعت کو یاد رکھاجائے،اس کے