تذکیرات جمعہ |
|
آپ کو بھی اسے ترک کرنا چاہئے تھا،پتہ چلاکہ دونوں کا حکم الگ ہے،جمعہ الگ ہے،اورعید الگ ہے،اس لئے یومِ جمعہ کو عید پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جمعہ در اصل ظہر کی جگہ میں ہے،اسی لئےدونوں کا وقت بھی ایک ہی ہے،اوراسی وجہ سے اگر کسی کا جمعہ چھوٹ جائے تو اس کو ظہر اداکرنے کا حکم ہے،اس لئے اگراس کو قیاس کرنا تھا توظہر کی نماز پر مناسب تھانہ کہ عید کی نماز پر۔جمعہ کو عید المومنین کہنے کی وجہ : رہی یہ بات کہ اسے مومنین کی عید کہا گیا تو وہ اس کی فضیلت کے پیش نظر کہا گیا،جیسا کہ اس کی کچھ فضیلتیں اس سے قبل بھی بیان کی گئیں کہ ’’اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے‘‘،اور جمعہ کے دن جس کی موت ہوتی ہے تو اس کا نام شہیدوں میں لکھا جاتا ہے، اور عذاب قبر سے اس کو محفوظ کردیا جاتاہے،اور جو لوگ حج ادا کرنے سے محروم ہیں تو اس دن کو ان کے لئے حج کا دن قرار دیاجاتا ہے،نیز حضور پاکنے فرمایا کہ اسی دن حضرت آدم کی تخلیق ہوئی، اسی دن حضرت آدم کو جنت میں داخل کیا گیا، اسی دن وہ زمین پر تشریف لائے،اور قیامت بھی اسی دن آنے والی ہے،ان فضیلتوں کے پیش نظر اسے مؤمنین کی عید کہا گیا ہے۔تشبیہ اہمیت اور فضیلت کے اعتبار سے ہے : تشبیہ سے مسائل میں تشبیہ مراد نہیں ہے،بلکہ اس کی فضیلت،اہمیت ،عظمت اور خوشی کے اعتبار سےتشبیہ دینا مراد ہے۔جیسے تمام مساجد کو بیت اللہ یعنی اللہ کا گھر کہا گیاہے، تو کیا ہر مسجد کا طواف کیا جائےگا؟کیونکہ وہ سب بیت اللہ ہیں،ظاہر ہےکہ یہ مساجد کی اہمیت اور فضیلت بتانے کے لئے ہے،ایسے ہی یہاں بھی اسی اعتبار سے تشبیہ دی گئی ہے،خلاصہ یہ ہے کہ اوقات وغیرہ سے متعلق مسائل تو قیفی ہیں،ان کے ثبوت کے لئے صریح نص کی ضرورت ہوتی ہے، جب تک اللہ اور اسکےرسول اس بارے میں صراحت نہ کریں اس وقت تک محض رائےکے