تذکیرات جمعہ |
|
یہ اس کے چند فضائل ہیں جو نبی نے احادیثِ مبارکہ میں بیان فرمائے ہیں،ان سے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ کی بارگاہ میں یہ عمل کتنا مقبول ہوتا ہے؟اور اس کے دنیوی اور اخروی کیا کیا فوائد ہیں؟صلہ رحمی میں کوتاہی سے ڈرو : اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جہاں صلہ رحمی پر اتنا بڑا ثواب ہے تو وہیں صلہ رحمی نہ کرنے پر مؤاخذہ اور پکڑ بھی اسی طرح سخت ہے،سورۂ نساء کی پہلی آیت میں اللہ پاک نے فرمایا: ’’وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِيْ تَسَاءَلُوْنَ بِهٖ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا‘‘(النساء:۱) ’’اور تم خدا تعالیٰ سے ڈرو جس کے نام سے ایک دوسرے سے سوال کیا کرتے ہو اور قرابت سے بھی ڈرو بالیقین الله تعالیٰ تم سب کی اطلاع رکھتے ہیں‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ کےجس نام کا حوالہ دےکر تم دوسروں سے اپنے حقوق طلب کرتے ہو اور جس کے نام کی قسمیں دے کر دوسروں سے اپنا مطلب نکالتے ہو ،اورمفسرین نے لکھا ہے کہ اللہ پاک کی صفت ِرحم کے حوالہ سے وہ سوال کرتے تھے۔(تفسیرِ قرطبی:5؍۵)تو اللہ پاک فرمارہے ہیں کہ اس نام والی ذات سےبھی ڈرو،اور اپنےرشتہ داروں کے حقوق میں کوتاہی سے ڈرو،حق تعالیٰ کی صفتِ رحم کا حوالہ دیکر تم سوال توکرتے ہو لیکن وہ رحم تم اپنوں کے ساتھ کیوں نہیں کرتے؟صلہ رحمی نہ کرنے پر حق تعالیٰ کی لعنت : اس آیت میں توصرف قطعِ تعلق سے بچنے اور اللہ پاک سے ڈرنے کا حکم دیا ہے،لیکن دوسری آیت میں تو اللہ پاک نے لعنت فرمائی ہے: ’’ فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوْا أَرْحَامَكُمْ۔أُولٰئِكَ الَّذِيْنَ لَعَنَهُمُ اللَّهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمٰى أَبْصَارَهُمْ ‘‘(محمد:۲۲و۲۳)