تذکیرات جمعہ |
|
ذکر اللہ اور حضور کا معمول : حضرت عائشہآپ کے بارے میں فرماتی ہیں: ’’ كَانَ النَّبِيُّﷺ يَذْكُرُ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ أَحْيَانِهٖ‘‘(صحیح بخاری:کتاب الاذان،۶۳۳) ’’نبی ہر وقت اللہ پاک کا ذکر کرتے تھے‘‘ اس لئے چلتے پھرتےاٹھتے بیٹھتے اللہ کا ذکر کرتے رہنا چاہئے، درود شریف ہے، استغفار ہے، کلمہ طیبہ ہے،تلاوتِ قرآن ہے،تسبیح ہے،تحمید ہے،تکبیر ہے،اسماء حسنیٰ ہے،غرض جو چاہے ذکر کیا جاسکتا ہے۔زبان کےایک بول کی اہمیت : ہمارے لئےیہ کتنا آسان ہے!بس زبان کے ذریعہ اسے کرنا ہوتا ہے،اور زبان سے ذکر کرنے میں یہ سہولت ہے کہ اس میں وقت، انرجی اور طاقت کم استعمال ہوتی ہے اورکام زیادہ ہوتا ہے،مثلا جب آدمی نکاح کرتا ہے،اورجب ولی کی طرف سے آفر ہوتا ہے کہ میں اپنی بچی کو اتنے مہر کے بدلے میں ان گواہوں کی موجودگی میں آپ کے نکاح میں دیا، تو وہ کہتاہے:’’میں نے قبول کیا‘‘مردکو کہنے میں کتنا وقت لگتا ہے؟ چند سیکنڈس کا کام ہے!لیکن اس عورت کے ساتھ اس کا زندگی بھر کا معاملہ ہوگیا،اب زندگی بھر اسے ساتھ رکھنا ہوتا ہے،اور زندگی بھر اس کے تمام حقوق ادا کرنے پڑتے ہیں،اور اتنا کہنے سے ایک حرام رشتہ ہمیشہ کے لئےحلال ہوجاتا ہے،ایسے ہی اگر مرد عورت کوطلا ق دےیتا ہے تو طلاق دینے میں کتنا وقت لگتا ہے؟کتنی انرجی لگتی ہے؟ بس ایک لفظ سے ایک حلال رشتہ حرام میں بدل جاتا ہے،ایسے ہی آدمی بڑے بڑےبزنس زبان کے ایک بول کے ذریعہ انجام دیتا ہے،کسی نے کہا کہ میں نے یہ مکان فروخت کردیا،میں نے یہ مکان خرید لیا،حالانکہ بعض مرتبہ خریدنے والے کے پاس جو کچھ ہے وہ اس کی زندگی بھر کی پونجی ہوتی ہے، پوری عمر محنت کرکے دو ڈھائی لاکھ ڈالر کمایا وہ پورے اتناکہنے سے کسی اور کے ہوجاتے ہیں،ایسے ہی ایک آدمی ستر ۷۰ سال تک غیر اللہ کی پوجا کرتا