تذکیرات جمعہ |
|
علم وہ ہے جو علیم تک پہنچائے،اور علیم تک بندہ عمل کے ذریعہ پہنچتا ہے،اسی وجہ سے حضور کا عمل صحابہ کا علم تھا،صحابہ کا عمل تابعین کا علم تھا،ان کے اعمال کے ذریعہ علم حاصل ہوتا تھا۔اور عمل اس وقت پیداہوتا ہے جب علم کے بعد اس کا اثر اپنے اندر پیدا کریں، اور اس کا تأثر لیں۔بے عمل سےجانوربہتر ہیں : اگر ہمارے پاس علم ہو اور عمل نہ ہوتو ہم میں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں،جانور بھی کھاتے ہیں،پیتے ہیں،زندگی گزارتے ہیں،جدھر جو چیز نظر آتی ہےادھر اپنا منھ مارتے ہیں، ہمارا بھی یہی حال ہے،ہم بھی کھارہے ہیں،پی رہے ہیں،زندگی گزار رہےہیں،جدھر جو چیز نظر آئی ہم بھی ادھر منھ مار رہے ہیں،نہ حلال کی پرواہ ہے اورنہ حرام کی،بس دنیا اور دنیاکی مال و دولت کے پیچھے ہم پڑے ہوئے ہیں۔زمین و آسمان کی ہرشئی ذکرِ خدا میں مشغول ہے : بلکہ ہمارا حال توجانور سے بد تر ہے،کیونکہ وہ تو اللہ پاک کی تسبیح کرتے رہتے ہیں جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ پاک نےفرمایا: ’’وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَلٰكِنْ لَا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِيْحَهُمْ ‘‘(الاسراء:۴۴) ’’اور کوئی چیز ایسی نہیں جو تعریف کے ساتھ اس کی پاکی (قالاً یا حالاً) بیان نہ کرتی ہو لیکن تم لوگ ان کی پاکی بیان کرنے کو سمجھتے نہیں ہو ‘‘زمین وآسمان کی تسبیح حالی یا قالی : روئے زمین بلکہ آسمانوں اور زمینوں میں جتنی چیزیں ہیں وہ سب کی سب اور خود آسمان اور زمین بھی اللہ پاک کی تسبیح بیان کرتے ہیں،اور ان کی تسبیح زبانِ قال سے ہوتی ہے زبان حالِ سے نہیں،یہی بات زیادہ صحیح ہے،اور علامہ قرطبینے اسی کو ترجیح دی ہے۔(تفسیر قرطبی:10؍۲۳۲)