تذکیرات جمعہ |
|
’’ وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا ‘‘(البقرۃ:۱۴۳) ’’اور ہم نے تم کو ایک ایسی جماعت بنادیا ہے جو (ہر پہلو سے) نہایت اعتدال پر ہے‘‘ گذشتہ مذاہب اور ادیان میں وہ اعتدال نہیں تھا،جتنا اس امت میں ہے،نہ اس میں زیادہ سختی رکھی گئی ہے اور نہ زیادہ نرمی۔حضرت موسیٰکی شریعت میں سختی : حضرت موسی کی شریعت میں بہت زیادہ سختی تھی،اورحضرت عیسی کی شریعت میں بہت زیادہ نرمی تھی،لیکن اس امت میں اعتدال کی تعلیم ہے، اسی وجہ سےمفسرین نے لکھا ہے کہ حضرت موسیٰ کی شریعت میں اگر کوئی کسی کو قتل کرتاتو قصاص لازم تھا،مقتول کے اولیاء کو معاف کرنے یا دیت لینے کا حق نہیں تھا،ایسے ہی عورتوں کے ناپاکی والے ایام میں حضرت موسیٰ کی شریعت میں اتنا سخت حکم تھا کہ ان سے نہ صحبت جائز تھی اور نہ ان کا پکایاہواکھانا وغیرہ جائز تھا۔حضرت عیسی کی شریعت میں نرمی : دوسری طرف حضرت عیسیٰکی شریعت میں قتل کا بدلہ قصاص یا دیت نہیں تھی بلکہ معافی تھی،ایسے ہی ان کی امت میں حائضہ کا کھانا تو دور کی بات ہے اس سے صحبت بھی جائز تھی۔امتِ محمدیہ کا اعتدال : لیکن اللہ پاک نے اس امت میں اعتدال رکھاکہ قتل کا بدلہ قصاص بھی رکھا،لیکن اگر اولیاءِمقتول دیت لینا چاہیں یا معاف کرنا چاہیں تو اس کا بھی اختیاردے دیا،ایسے ہی حائضہ عورتوں سے صحبت تو جائز نہیں رکھی،لیکن ان سے بالکل دور ہونے اوراجنبیت کا احساس دلانے کی اجازت بھی نہیں دی،بلکہ ان کاپکایا ہوا کھانے کواور ان کے ساتھ سونے کو جائزقراردیا اور ایک حد تک ان سےاستمتاع کی بھی اجازت دے دی لیکن ان سےصحبت جائز نہیں رکھی گئی۔ (تفسیر رازی:۹؍۴۵۴)