تذکیرات جمعہ |
|
قرآن پاک کی اس آیت میں اللہ پاک نےتین اوامر اور تین نواہی کا ذکر کیا ہے،اور اوامر میں بنیادی طور پریہ تین چیزیں بیان کی ہیں:(۱)عدل۔(۲)احسان۔(۳)ایتاءِ ذی القربیٰ۔ اورنواھی میں بھی بنیادی طور پرتین چیزیں بیان کی ہیں:(۱)فحش۔(۲)منکر۔(۳)بغی۔شریعت میں مامورات زیادہ ہیں یا منہیات : گویا اوامر کا خلاصہ بھی تین چیزیں ہیں اور نواہی کا خلاصہ بھی تین چیزیں ہیں۔اس سے ایک بات یہ ذہن میں آتی ہے کہ شریعت میں جتنے مامورات ہیں اتنے ہی منہیات ہیں، کیونکہ علماء نے لکھا ہے کہ سارے اوامر کا مجموعہ یہی تین اوامرہیں،اورسارے نواہی کا مجموعہ یہی تین چیزیں ہیں،پتہ چلاکہ جتنے مامورات ہیں اتنے ہی منہیات۔ایسے ہی جتنے مامورات ہیں وہ مامورات تو ہیں ہی لیکن وہ منہیات میں بھی داخل ہیں،کیونکہ ان کونہ کرنے سے روکا گیا ہے،اور جتنے منہیات ہیں وہ توہیں ہی لیکن وہ مامورات بھی ہیں۔کیونکہ ان سےبچنے کا حکم ہے۔ اس لئے جو مامور ہے وہ منھی بھی ہےاورجو منھی ہے وہ مامور بھی ہے۔فواحش سے کیا مراد ہے؟ مامورات کا بیان تو ہوچکا،اب منہیات کے بارے میں کچھ باتیں ذہن میں رکھیں،ان میں سب سے پہلے فحش کا ذکر کیا گیا، مفسرین نے فحش کی تفسیر میں چند اقوال نقل کئے ہیں: ’’قِيْلَ : اَلزِّنَا ، وَقِيْلَ : اَلْبُخْلُ ، وَقِيْلَ: كُلُّ الذُّنُوْبِ سَوَاءٌ كَانَتْ صَغِيْرَةً اَوْ كَبِيْرَةً ، وَسَوَاءٌ كَانَتْ فِي الْقَوْلِ اَوْ فِی الْفِعْلِ‘‘(تفسیرِ رازی:۹؍۴۵۲) (۱)زنا۔(۲)بخل۔(۳)تمام گناہ،خواہ صغیرہ ہوں یا کبیرہ،خواہ قول سے ہوں یا فعل سے۔فحش کا ایک وسیع مفہوم : (۴)بعض علماء نے فحش کی تفسیر میں لکھا ہے کہ فحش اسے کہتے ہیں جس کونفوس انسانی برا سمجھیں،یعنی فحش ہر ایسےقول اور فعل کو شامل ہے جس کو نفوس قبیح سمجھیں،اور کی وجہ سے