تذکیرات جمعہ |
|
عوف کے پاس مقام قبا میں پیر کے دن آپ ٹہرے،مسجد کی بنیاد رکھی،منگل ،چہارشنبہ،اور جمعرات وہیں قیام کیا،اس کے بعد جمعہ کے دن آپ مدینۂ منورہ کے لئے روانہ ہوئے،درمیان میں جمعہ کا وقت ہوا تو بنو عمروبن عوف کے پاس بطنِ وادی میں آپنے خطبہ دیکر نماز ادا کی۔یہ اسلام کا سب سے پہلا جمعہ تھا جس میں آپ نے بنفسِ نفیس خطبہ دیکر لوگوں کو نماز پڑھائی تھی۔(روح المعانی:۷ ؍ ۲۱)نداسے کیا مراد ہے؟ یہ چند باتیں تو جمعہ کی ابتداء کب اور کیسے ہوئی اس ضمن میں بیان کی گئیں،اس کے بعد جوآیاتِ مبارکہ میں نے خطبہ میں پڑھی ہے اوراس میں جو مضامین اور احکام اللہ پاک نے بیان فرمائے ہیں ان کی مختصر سی تشریح بھی سن لیں۔ اللہ پاک فرماتے ہیں: ’’ يَا اَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَّوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰى ذِكْرِ اللَّہِ‘‘ ’’اے ایمان والو جب جمعہ کے روز نماز (جمعہ ) کے لئے اذان کہی جایا کرے تو تم اللہ کی یاد (یعنی نماز وخطبہ ) کی طرف (فوراً) چل پڑا کرو۔ اس آیت میں اللہ پاک نے ایک حکم امت کے لئے یہ بیان فرمایاہے کہ جب نماز کے لئے ندا دی جائےنماز کے لئے دوڑ پڑو، اس ندا سے کیا مراد ہے؟مفسرین نے لکھا ہے کہ اس سے مراد اذان ہے۔احکامِ جمعہ کونسی اذان سےمتعلق ہیں؟ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ اذان سے کونسی اذان مراد ہے؟اور بیع وغیرہ کو چھوڑنے کا حکم کس اذان سے متعلق ہے؟کیونکہ آپکے زمانے میں ایک ہی اذان ہوتی تھی جو نبی کے منبر پر بیٹھنے کے بعد دی جاتی تھی،بعد میں حضرت عثمان غنی کے زمانے میں دوسری اذان