تذکیرات جمعہ |
|
’’يَا عَمَّاه اَتَاْمُرُ النَّاسَ اَنْ يَّتَّبِعُوْنِيْ وَتَدَعُ نَفْسَكَ وَجَهِدَ عَلَيْهِ‘‘ اے چچا جان !کیا آپ دوسروں کومیری تو اتباع کا حکم دے رہے لیکن آپ خود اپنے آپ کو چھوڑ رہے ہیں،اس کے باجود بھی وہ اسلام قبول نہیں کئے۔(تفسیرِ رازی:۹؍۴۵۱)ولید ابن مغیرہ کا بے تامل اقرار : ولید بن مغیرہ جو مشرک تھا اور بڑا سمجھدار اوربڑا ذہین بھی تھا، مشرکین نے اس کو بھیجا کہ جاکر بات کرکے آؤ کہ محمدہم کوہمارے معبودوں سے الگ کرنا چاہتے ہیں،یا مال چاہتے ہیں،یاکوئی اور مقصد ہے؟ جو وہ کہیں ہم اس کو پورا کرنے کے لئے تیار ہیں،جب وہ آپکے پاس آیا تو آپنے یہ آیت تلاوت کی، اس نے کہا کہ پھر سنائیے، آپ نے دوبارہ سنایاتووہ جاکر کہنے لگا: ’’وَاللّٰهِ مَا فِيْكُمْ رَجُلٌ اَعْلَمُ بِالْأَشْعَارِ مِنِّيْ، وَلَا اَعْلَمُ بِرَجَزِهٖ وَلَا بِقَصِيْدَتِهٖ مِنِّيْ، وَلَا بِاَشْعَارِ الْجِنِّ، وَاللّٰهِ مَا يُشْبِهُ الَّذِیْ يَقُوْلُ شَيْئًا مِنْ هَذَا‘‘ اللہ کی قسم تم میں کوئی مجھ سے زیادہ اشعار جاننے والا نہیں ہے،اور تم میں سے کوئی مجھ سے زیادہ قصیدوں اور رجز کو جاننے والا نہیں ہے،اور تم میں سے کوئی جنوں کے اشعار کو جاننے والا نہیں ہے،اللہ کی قسم یہ کلام ان میں سے کسی کے مشابہ نہیں ہے،بعض روایتوں میں ہے کہ وہ کہنے لگا : ’’اِنَّ لَہٗ لَحَلَاوَۃً وَاِنَّ عَلَيْهِ لَطَلَاوَةً، وَإِنَّهٗ لَمُثْمِرٌ أَعْلَاهُ مُغْدِقٌ أَسْفَلَهٗ، وَاَنَّهٗ لَيَعْلُوْ وَمَا يُعْلٰى، وَاِنَّهٗ لَيُحَطِّمُ مَا تَحْتَهٗ وَمَا يَقُوْلُ هٰذَا بَشَرٌ‘‘(دلائل النبوۃ:۵۰۱،ومستدرکِ حاکم:۳۸۷۲) ’’خدا کی قسم اس میں ایک خاص حلاوت ہے اور اس کے اوپر ایک خاص رونق اور نور ہے اس کی جڑ سے شاخیں اور پتے نکلنے والے ہیں اور شاخوں پر پھل لگنے والا ہے یہ کسی انسان کا کلام ہرگزنہیں ہوسکتا‘‘پھر کہنے لگا: ’’دَعْنِيْ حَتّٰى اُفَكِّرَ، فَلَمَّا فَكَّرَ قَالَ: هٰذَا سِحْرٌ يُؤْثَرُ , يَأْثُرُهٗ مِنْ غَيْرِهٖ‘‘