تذکیرات جمعہ |
|
تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، کچھ نے کہاہم نے رسول اللہ کی اطاعت ہی اس لیے کی ہے کہ آگ سے بچ جائیں،اب کیسے آگ میں داخل ہوں گے؟یہ کشمکش ان میں شروع ہوگئی اسی دوران آگ بجھ گئی اور امیر کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا،جب یہ لوگ واپس آئے تو اس بات کا ذکر آپ سے کیا ،آپ نے فرمایا :اگر تم آگ میں داخل ہو جاتے تو اس سے کبھی نہ نکلتے۔ اس کے بعد فرمایا: ’’اِنَّمَا الطَّاعَةُ فِى الْمَعْرُوْفِ‘‘امیر کی اطاعت صرف معروف کاموں میں کی جائے گی، اور مسلم کی روایت میں ہے:’’لاَ طَاعَةَ فِىْ مَعْصِيَةِ اللہِ اِنَّمَا الطَّاعَةُ فِى الْمَعْرُوْفِ‘‘اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت نہیں کی جائے گی،امیر کی اطاعت صرف معروف کاموں میں کی جائے گی۔ (صحیح بخاری، کتاب الاحکام۔۷۱۴۵ومسلم، کتاب الامارۃ،۴۸۷۱) اس سے پتہ چلاکہ امیر کی اطاعت صرف اس وقت تک جائز ہے،جب تک کہ امیر کے احکام اور قوانین خلافِ شرع نہ ہوں،اگر وہ خلاف شرع ہوں تو پھر ان کی اتباع نہیں کی جائے گی۔ غرض اللہ پاک نے اس آیت میں ان تین منکرات سے روکا ہے،جس کی کچھ تفصیل آپ حضرات کے سامنے ذکر کی گئی۔فحش، منکر اور بغی سے کیسے بچاجائے؟ اب سوال یہ ہے کہ انسان ان فواحش اور منکرات سے کیسے بچے؟تو آدمی اپنے اندر پائی جانے والی جو قوتیں ہیں،جو خواہشات ہیں،اورجو شیطانی وساوس آتےہیں ان پر کنٹرول کرے،اور ہمت سے کام لے۔انسان کی چار قوتیں اور ان کا اثر : امام رازی نے لکھا ہے کہ اللہ پاک نے انسان کے اندرچار قسم کی قوتیں رکھی ہیں،(۱)قوتِ شہوانیہ، بہیمیہ۔اس کی وجہ سے آدمی میں شہوت پیدا ہوتی ہےجس کی وجہ سے آدمی زنا وغیرہ جیسےفواحش کا ارتکاب کربیٹھتا ہے،اسی وجہ سے قرآن پاک میں زنا کو فحش سے تعبیر کیاگیا ہے: ’’اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةً وَّمَقْتاً وَّسَاءَ سَبِيْلًا‘‘(النساء : ۲۲)