تذکیرات جمعہ |
|
امت محمدیہ کی ایک خصوصیت : اس حکمِ خداوندی میں ہمارے لئے بہت آسانی بھی ہے، پچھلی امتوں میں یہ حکم سخت تھا،ان کے مذہب میں یہ تھا کہ جو دن عبادت کیلئے مقرر ہوتا اس دن ان کے لئے بیع وغیرہ جائز نہ تھی،ان کے لئے کاروبار پورے دن ممنوع ہوتا تھا،لیکن اللہ پاک نے ہم کو یہ سہولت بھی دی ہے کہ جو خاص وقت عبادت کا متعین ہے اس وقت توبیع وغیرہ ممنوع ہے،لیکن اس کے بعد نہیں،بلکہ اس کے بعد بیع و شراء اور اللہ کے فضل کو تلاش کرنا جائز بلکہ اس کا حکم ہے، جس کا ذکر آگے آرہا ہے۔عارضی نفع نہ دیکھیں : اس کے بعد اللہ پاک فرماتے ہیں: ’’ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ‘‘ ’’یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ سمجھ رکھتے ہو‘‘ یعنی بیع چھوڑکر جمعہ اداکرنے کیلئے چلے جانا تمہارے لئےبہتر ہے،لیکن تم تواپنی دکانوں میں لگے رہتے ہو، دنیا کا عارضی اور فانی نفع وہ بھی ایک گھنٹے کاتمہارے پیشِ نظر ہے،جب کہ آخرت کا نفع اور اجرباقی ہے،کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے،اور وہ بھی اتنا عظیم الشان ہےکہ اس کا تصور بھی نہیں کرسکتے،ذراسی دیر میں دنیا کا نفع اٹھانے کے لئےآخرت کااتنا بڑا خسارہ سوائے بے وقوف کے اور کوئی نہیں کرسکتا،اس لئے اللہ پاک فرمارہے ہیں کہ ذرا اس میں غور کرو،یہ تمہارے لئے بہتر ہے،اور تم فانی دنیا کے پیچھے پڑے ہوئے ہو،جیسے اس میں آخرت کا فائدہ ہے ایسے ہی اس میں ہمارے لئے دنیا کا بھی بہت بڑا فائدہ ہے کہ اس کی وجہ سےتنظیمِ امت اور اجتماعیت آشکار ہوتی ہے،اور غیروں پر اس کا بہترین اثراور رعب پڑتا ہے،اور اسلام کی شان ظاہر ہوتی ہے۔نماز کے بعد فضل الٰہی تلاش کریں : اس کے بعد تیسرا حکم اللہ پاک ذکر فرمارہے ہیں: ’’فَاِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوْا فِی الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيْرًا لَّعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ‘‘