تذکیرات جمعہ |
|
حضرت عمر کی حق گوئی کی شہادت : حضرت ابن عمرسے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : اِنَّ اللہَ جَعَلَ الْحَقَّ عَلٰى لِسَانِ عُمَرَ وَقَلْبِهٖ وفی روایۃ ابی دَاؤد عَنْ اَبِیْ ذَرٍّقَالَ اِنَّ اللہَ وَضَعَ الْحَقَّ عَلٰی لِسَانِ عُمَرَ یَقُوْلُ بِہٖ۔(سنن ترمذی کتاب المناقب،۴۰۴۶،سنن ابی داؤد:کتاب الخرج،۲۹۶۴) اللہ نے عمر کی زبان اور ان کے دل پرحق کو قائم کردیا ہےاور ابوداؤد میں حضرت ابو ذر غفاری سے منقول ہے کہ آنحضرتنے فرمایا کہ اللہ نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے وہ جو کہتے ہیں حق ہوتا ہے اور حضرت علی فرماتے تھے کہ ہم لوگ اس بات کو بعید نہ سمجھتے تھے کہ سکینہ حضرت عمر کی زبان پر بولتا ہے۔حضور کے بعد کوئی نبی ہوتے تو عمر ہوتے : حضرت عقبہ بن عامرسے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: لَوْ کَانَ بَعْدِیْ نَبِیٌّ لَکانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطّابِ۔(سنن ترمذی:کتاب المناقب،۳۶۸۶) اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو یقیناً وہ عمر بن خطاب ہوتے۔حضرت ابو بکر اور عمر نبی کےدائیں اور بائیں سے اٹھیں گے : حضرت ابن عمرسے روایت ہے کہ نبایک روز گھر سے باہر نکل کر مسجد تشریف لے گئے اور آپکے ہمراہ ابوبکراور عمر بھی تھے، ایک آپکے داہنی جانب اور دوسرےبائیں جانب تھے اور آپ اُن دونوں کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے،اسی حالت میں آپنے فرمایا: ’’هَكَذَا نُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘ کہ ہم تینوں قیامت کے دن اسی طرح اٹھائے جائیں گے۔( سنن ترمذی:کتاب المناقب،۴۰۳۲)حضور کےدووزیر : حضرت ابو سعید خدریسے روایت ہے کہ رسول اللہنے فرمایا: مَا مِنْ نَبِيٍّ اِلَّالَهٗ وَزِيْرَانِ مِنْ اَهْلِ السَّمَاءِ وَوَزِيرَانِ مِنْ اَهْلِ الْاَرْضِ فَاَمَّا وَزِيْرَایَ مِنْ اَهْلِ السَّمَاءِ فَجِبْرِئِیْلُ وَمِيْكَائِيلُ وَاَمَّا وَزِيرَایَ مِنْ اَهْلِ الْاَرْضِ فَاَبُوْ بَكْرٍ وَعُمَرُ۔ (سنن ترمذی:کتاب المناقب،۴۰۴۴)