تذکیرات جمعہ |
|
میں کمی نہ رہے) اور تاکہ تم لوگ الله تعالیٰ کی بزرگی (وثنا) بیان کیا کرو اس پر کہ تم کو (ایک ایسا) طریقہ بتلادیا (جس سے تم برکات و ثمراتِ صیامِ رمضان سے محروم نہ رہو گے ) اور (عذر سے خاص رمضان میں روزہ نہ رکھنے کی اجازت اس لیے دیدی) تاکہ تم لوگ (اس نعمت آسمانی پر الله کا) شکر ادا کیا کرو ‘‘عید کی حقیقت : آج عید کا دن ہے،اللہ پاک سارے عالم کے مسلمانوں کیلئے عید کو مبارک فرمائے،اور سب کی عبادتوں کو قبول فرمائے،اور سب کی لغزشوں کو معاف فرمائے،اور صحیح معنیٰ میں عید کی خوشی ہم سب کو نصیب فرمائے، چونکہ مسلمانوں نے اللہ تعالیٰ کےایک عظیم الشان حکم یعنی ایک مہینے تک روزوں کا اہتمام کیا اور اس ایک مہینے کی راتوں میں جاگ جاگ کراللہ کے کلام کو پڑھا اور سنا، اور نمازوں میں مشغول رہے،اس خوشی میں اللہ پاک نے مسلمانوں کے لئے عید مقرر کی،اور تمام مسلمانوں کوحکم دیاکہ ہماری بڑائی بیان کرتے کرتےایک میدان میں جمع ہوجاؤ،اور شکرانہ کے طور پر دو رکعت ہمارے حضور اداکرو،ہم تم کو اس ایک مہینے کی عبادت کرنےکا اجر دیں گے۔ گویا عید کی نماز ہم بطور شکرانہ بارگاہِ الٰہی میں اداکرتے ہیں،اس سے ایک بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ اصل عید کسے کہتے ہیں؟اصل عید اللہ کی بندگی کرنے اور اس بندگی پر اللہ کے خوش ہوجانے کا نام ہے،جو جتنا زیادہ بندگی کا حق ادا کرتا ہے اور جتنا زیادہ حضور کی غلامی کا حق ادا کرتا ہےاور اس دنیا میں اپنے آپ کو پابند بناتا ہے، اور اپنے نفس پر آرے چلاتا ہےاور اپنی حسرتوں کو دفن کرتا ہے اور اپنی خواہشات کو قابو میں کرتا ہےاور نفس وشیطان کے کہنے میں نہیں آتا ہے تواصل عید اسی کی ہوتی ہے۔اصل غلام کون؟ اسی لئے اولیاء اللہ نے کہا ہے کہ سب سے بڑاغلام وہ ہوتاہے جو نفس کا غلام ہوتا ہے، اور سب سے آزاد وہ ہوتاہے جو نفس کی غلامی سے آزادہوتا ہے،کیونکہ نفس میں شر ہوتاہے،نفس برائی کا حکم دیتا ہے، قرآن مجید میں اللہ پاک نے فرمایا: