تذکیرات جمعہ |
|
بعد اور کسی چیز کو جان لینے کے بعد اس کے مطابق عمل کرنا چاہیئے،اللہ پاک بندوں کو یہاں اسی کی نصیحت فرمارہے ہیں کہ ہم نے تم کو عدل،احسان،رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا اور فحش،منکرات اور بغی سے روکا ہے،اس نصیحت کو سن لو! اس کا اثر لو!اوراس پر عمل کرلو!اسی لئے ہم نے یہ چیزیں تمہارے سامنے بیان کی ہیں۔کثیر معلومات مقصود نہیں : زیادہ معلومات مقصود نہیں، اگرآدمی کو ایسا لکچر دیا جائے کہ ہر مرتبہ اس کی معلومات میں اضافہ ہوتا رہے تو اس سےکوئی فائدہ ہی نہیں ہوگا، جب تک کہ اس کی زندگی میں عمل نہ آئے،صرف معلومات کو لے کروہ کیا کرے گا،معلومات کی کثرت اصل نہیں ہے،بلکہ معلومات پر عمل ضروری ہے،جب تک عمل نہ ہو وہ معلوم بے فائدہ ہے۔صحابہ کا معلوم معمول تھا : صحابہ کی زندگی دیکھیں،ان میں یہی چیز تھی،ایک ایک سورت سیکھنے میں سالہاسال لگ جاتے تھے،کسی کو صرف سورۂ بقرہ سیکھنے میں ڈھائی سال لگ رہے ہیں اور کسی کوآٹھ(۸) سال لگ رہے ہیں،کیوں؟اس لئے کہ جتنا وہ سیکھتے تھے پہلے اس پر عمل کرتے تھے،جب سورت مکمل ہوتی تو اس سورت پر ان کا مکمل عمل بھی ہوتا تھا،ان کا علم ان کا عمل تھا،اور ان کاعمل ان کا علم تھا،اس لئے کہ علم کے حصول کے بعد عمل نہ ہوتو بڑی سخت پکڑ ہوگی،اور وہ علم آدمی کے لئے بغیرعمل کے وبال ہوگا۔حضرت والد صاحب کا ایک ملفوظ : اس موقع پر والد صاحب کا ایک ملفوظ یا دآیا،وہ فرماتے تھےکہ معلومات کو معمولات بناناچاہیے۔فرماتے تھے کہ معلومات کی کوئی اہمیت نہیں ہے، معمولات کی اہمیت ہے کہ علم کے بعدعمل ہوا یا نہیں؟کیونکہ عمل ہی اصل علم ہوتا ہے ،بلکہ علم کی وہ تعریف کرتے تھے کہ اصل