تذکیرات جمعہ |
|
مسلمان ہونے کے اس کی مینٹا لیٹی(Mentality) کیسی ہونی چاہیے ؟ اس کی سوچ کیسی ہونی چاہیے؟ اس کا انداز کیسا ہونا چاہیے اس آیت مبارکہ میں اس کا ذکر کیا گیاہے،کیونکہ اسلام کی پوری تفصیلات تو ایک آیت میں بیان نہیں کی جاسکتیں،ہاں اس کا خلاصہ بیان کیا جاسکتا ہے،اور وہ اس آیت میں ہے،اسی وجہ سے عرب صرف ایک ایک آیت کو سن کر دنگ رہ جاتے، کیونکہ وہ عربی زبان کو ،اس کی باریکیوں کو اس کی فصاحت اور بلاغت کو جانتے تھے اس لئے ایک ایک آیت کا ان پر گہرا اثر ہوتا تھااور ایک ایک آیت کو سن کر وہ اسلام قبول کرلیتے تھے۔ حضرت عبد اللہ بن مسعودنے اس آیت کے بارے میں فرمایا: ’’هٰذِهٖ اَجْمَعُ اٰيَةٍ فِي الْقُرْآنِ لِخَيْرٍ يَمَتَثَّلُ، وَلِشَرٍّ يَجْتَنِبُ‘‘(تفسیر قرطبی:۱۰؍۱۶۵) یہ قرآن میں خیر کے لئے کہ جس پر عمل کیاجائےاور شر کے لئے کہ جس سے بچا جائے سب سےجامع آیت ہے۔اسلام کی ترجمانی کے لئے یہ آیت کافی ہے : بعض مرتبہ لوگ آفس میں یا کسی مقام پر پوچھ لیتے ہیں کہ اسلام کیا سکھاتا ہے؟ اس موقع پر ہمیں تفصیلا کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے،بس یہ آیتیں،اس کا ترجمہ اور اس کا مفہوم سنادیں،سارے اسلام کی ترجمانی کے لئے یہی کافی ہے،اس سے اسلام کی بریفنگ(Briefing) ہوجائیگی،اگر کوئی غیر مسلم ہم سے پوچھ لے جیسے سفر میں اس طرح کے مواقع پیش آتے ہیں پلین اور ٹرین میں یادعوتوں میں لوگ پوچھ لیتے ہیں کہ اسلام کیا ہے؟ اسلام کیا سکھاتا ہے ؟ آپ صرف اس آیت کا ترجمہ کردیجئے،بس یہی کافی ہے۔ابوجہل کا اقرار : اس کی جامعیت کامسلمان تو مسلمان کفار نےبھی اقرار کیا ہے،جب ابو جہل نے اس آیت کو سناتھا تو کہنے لگا: