تذکیرات جمعہ |
|
احسان کسے کہتے ہیں؟ نَحْمَدُہٗ وَنَسْتَعِیْنُہٗ وَنَسْتَغْفِرُہٗ وَنُوْمِنُ بِہٖ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْہِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَاوَمِنْ سَیِّاٰتِ اَعْمَالِنَا مَنْ یَّھْدِہِ اللہُ فَلَا مُضِلَّ لَہٗ وَمَنْ یُّضْلِلْہُ فَلَا ھَادِیَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّاللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ صَلیَّ اللہُ تَعَالیٰ عَلَیْہِ وَعَلیٰ اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَسَلَّمَ تَسْلِیْمًا کَثِیْرًا کَثِیْرًا۔ اَمَّا بَعْدُ۔ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ۔بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔ ’’اِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ وَاِيتَاءِ ذِي الْقُرْبٰی وَيَنْهیٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ ‘‘(النحل:۹۰) ’’بے شک الله تعالیٰ اعتدال اور احسان اور اہل قرابت کو دینے کا حکم فرماتے ہیں اور کھلی برائی اور مطلق برائی اور ظلم کرنے سے منع فرماتے ہیں الله تعالیٰ تم کو اس کے لیے نصیحت فرماتے ہیں کہ تم نصیحت قبول کرو‘‘احسان کی ضرورت : اس سے قبل عدل سے متعلق کچھ تفصیل آپ کے سامنےعرض کی گئی،اب احسان کے بارے میں چند باتیں ذکر کرنے کا ارادہ ہے۔ شریعت میں یہ وصف بھی مطلوب ہے،اور لوگوں میں اس کی بہت زیادہ ضرورت بھی ہے۔آج ہماری عبادتیں ہو یا معاملات،معاشرت ہو یا اخلاقیات سب کی سب اس وصف سے خالی ہیں،بلکہ عبادتوں کوتک ہم اس انداز میں ادا کرتے ہیں جیسے کسی شاعر نے کہا ہے: ’’لوگ کہتے ہیں کہ بس فرض ادا کرنا ہے ایسا لگتا ہے کوئی قرض لیا ہو رب سے‘‘