تذکیرات جمعہ |
|
ذوی القربیٰ کون کون ہیں؟ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ذوی القربیٰ کسے کہتے ہیں؟عام طور پر قربیٰ اورقرابت کا ترجمہ رشتہ سے کرتے ہیں،مفسرین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ذوی القربیٰ مطلقا رشتہ داروں کو کہتے ہیں جن کا آدمی سے تعلق ہو،خواہ وہ ماں کی جہت سے ہوں یا باپ کی جہت سے،چاہے محرم ہوں یا غیر محرم،وارث ہوں یا نہ ہوں،چچا،پھوپھی،خالہ ماموں اوران سب کی اولاد اس میں شامل ہیں، اور احادیث میں نبینے جن ذوی الارحام کا ذکر کیا ہے اور ان سے صلہ رحمی پر ابھارا ہے،ان سے مراد یہی ذوی القربیٰ ہیں ،ان سب کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم، ان سے قطعِ تعلق اللہ پاک کے غضب کو للکارنا،اور رحمت کے فرشتوں کو اپنے گھر سے دور رکھنے کاسبب اور ناجائز اور حرام ہے۔(روح المعانی:۱۰؍۲۸۰وتفسیر حقی:۷؍۸۴) بلکہ یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ قربیٰ میں قرابت کی وہ ساری قسمیں آجاتی ہیں جو بحیثیت مسلمان ہونے کے متعلق ہوتی ہیں،چاہے وہ کسی بھی نوعیت کی ہوں۔حقوق کے تین بنیادی پہلو : یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ ان کے حقوق کی بنیادتین چیزیں ہیں۔ (۱)حاجت۔ (۲)عظمت۔(۳)رشتہ۔ کبھی حق حاجت کی بنیاد پرہوتا ہے،کبھی عظمت کی بنیاد پرہوتا ہے،اور کبھی رشتہ کی بنیاد پر ، ہم ان میں ترجیح عام طور پرعظمت کو دیتے ہیں،رشتہ اورضرورت کو نہیں،مثلاً باپ کہے کہ بیٹا ایک گلاس پانی دیدو، پڑوسی کہے کہ بھائی ایک گلاس پانی دیدے، اب آپ مفتی صاحب سےپوچھیں کہ میں پانی پہلے کس کو دوں؟ظاہر سی بات ہے کہ یہاں حاجت اور عظمت ایک ہی شخصیت یعنی باپ میں جمع ہیں،اس لئے اس کو ترجیح دی جائے گی،ایسے ہی اگر کسی سے اس کا چچا کہےکہ میری کمر میں درد ہے ذرا اس کو دبادے،اور باپ بھی کہہ رہا ہے کہ میری کمر میں درد ہو رہا ہے ذرا دبادے ،اب کس کی خدمت کی جائے،ظاہر ہے کہ پہلے باپ کی خدمت کریں