تذکیرات جمعہ |
|
’’آپ فرمائیے کہ البتہ میرے رب نے حرام کیا ہے تمام فحش باتوں کو ان میں جو علانیہ ہیں وہ بھی، (جیسے برہنہ طواف کرنا)،اور ان میں جو پوشیدہ ہیں وہ بھی،(جیسے بد کاری)اور ہر گناہ کی بات کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ تم الله کے ذمے ایسی بات لگاؤ جس کی تم سند نہ رکھو ‘‘ اس آیت میں بھی اللہ پاک نے فواحش سے منع کیا ہے،اور فحش کی تفسیر اس سے پہلے گزرچکی ہے کہ فحش ہر اس برے کام کو کہتے ہیں جو شریعت کی نظر میں تو برا ہو ہی لیکن بندوں کی نظر میں بھی براہو،چاہے اخلاقیات میں ہو،یامعاملات میں ہو،یا معاشرت میں ہو،یاخوشیوں میں ہو،یا غموں میں ہو، زبان سے ہو،یا دل سے ہو، دماغ سے ہو،یاآنکھوں سے ہو،یہ سب فحش کے دائرے میں آتے ہیں،چاہے ہم علانیہ کریں یا چھپ کر، اندھیرے میں کریں یااجالے میں، خلوت میں کریں،یاجلوت میں، رات میں کریں، یا دن میں،ان سب کو اللہ پاک دیکھتے ہیں،اور جانتے ہیں،اور کل قیامت میں ہمارا مؤاخذہ بھی فرمائیں گے۔اس لئے ان سے بچنا چاہئے۔مامورات اور منکرات کا تقابل : علماء نے یہاں فحش منکر اور بغی کا ایک اور معنیٰ لکھا ہے،وہ یہ ہے کہ یہاں عدل کے مقابلہ میں فحش ہے،اور عدل کہتے ہیں اعتدال اوردرمیانی راہ کو ،تو اس اعتبار سے فحش کا مطلب یہ ہوگا کہ جو چیزیں حدِ اعتدال سے گزر جائیں وہ فحش ہیں،منکر، احسان کے مقابلہ میں ہے،اور احسان کہتے ہیں کسی بھی کام کو عمدگی سے اور بہتر طریقے پر کرنا،جس کی تفسیر گزرچکی ہے،تو اس اعتبار سے منکر اس کام کو کہیں گے جو عمدہ اور بہترطریقے سے نہ کیا جائے،اور بغی کو ذوی القربیٰ کے مقابل لایاگیا،اس اعتبار سےبغی اس کو کہتے ہیں جس میں ذوی القربیٰ کو ان کا حق نہ دیاجائے،اور ان پرظلم کیاجائے۔(روح المعانی:۱۰؍ ۲۸۱)منکر کسے کہتے ہیں؟ دوسری چیز جس سے اس آیت میں روکا گیا ہے وہ ’’منکر ‘‘ہے،منکر کا کیا مطلب ہے؟ تو مفسرین نے منکر کے بارے میں چار اقوال نقل کئےہیں: