تذکیرات جمعہ |
|
الملھم:کتاب النذر، ۱۲۹) اور مرسل روایت جب ثقہ راوی سے مروی ہو تو احناف کے نزدیک حجت ہے۔بالخصوص جب کہ راوی من السنۃ وغیرہ جیسے الفاظ سے نقل کرے۔ ’’وإذا قيل عند التابعي يرفعه أوسائر الألفاظ المذكورة فمرفوع مرسل ‘‘(تدریب الراوی للسیوطی:۱؍۱۹۲) قلت وسائر الالفاظ المذکورۃ مثل قولہ من السنۃ کذا،وامرنا بکذا،او نھینا عن کذا،او امر فلان بکذاونحوہ،ویدخل فیہ ایضا مالایقال من قبل الرأی،لا مجال للاجتھاد فیہ،فیحمل علی السماع،فاذا جاء عن الصحابی فھو فی حکم المرفوع المتصل،واذا جاء عن التابعی فمرفوع مرسل،ای مرفوع معنی ومرفوع لفظا۔(اعلاء السنن:۴؍۶) ’’اَخْبَرَنَا الشَّافِعِيُّ قَالَ:اَخْبَرَنَا اِبْرَاهِيْمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ:حَدَّثَنِيْ اِسْمَاعِيْلُ بْنُ اُمَيَّةَ،اَنَّهٗ سَمِعَ اَنَّ التَّكْبِيْرَ فِي الْاُوْلٰى مِنَ الْخُطْبَتَيْنِ بِتِسْعٍ،وَفِي الْآخِرَةِ بِسَبْعٍ‘‘(معرفۃ السنن والآثار للبیھقی:5؍88،وسنن بیھقی:۶۲۱۶) وَیَبْدَأُ بِالتَّکْبِیْرَاتِ فِیْ خُطْبَۃِ الْعِیْدَیْنِ وَیُسْتَحَبُّ أَن یَّسْتَفْتِحَ الأُوْلٰی بِتِسْعِِ تَکْبِیْرَاتٍ تَتریٰ وَالثَّانِیَۃَ بِسَبْعٍٍ قَالَ عَبْدُ اللہِ بنُ عُتْبَۃَ بن مَسْعُوْدٍ: ھُوَ مِن السُّنَّۃِ وَیُکَبِّرُ قَبْلَ اَنْ یَنْزِلَ مِنَ الْمِنْبَرِ أَربَعَ عَشْرَۃَ ۔ (البحر الرائق : ۲ ؍ ۲۸۲والدرالمختار: ۲ ؍ ۱۲۰) وَیُکَبِّرُ فِی عِیْدِ الْاَضْحیٰ اَکْثَرَ مِمَّا فِی خُطْبَۃِ الْفِطْرِ۔ (مراقی الفلاح:باب احکام العیدین،۲۱۶)تکبیرات کے درمیان تہلیل و تحمید مستحب ہے : ایک بات یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ تکبیرات کے درمیان تحمید اور تہلیل کا ذکر مستحسن ہے،امام شافعی نے’’کتاب الأم‘‘میں اس کو ذکر کیا ہے،چونکہ یہاں تکبیرات تشریق کہی جاتی ہیں،اور اس میں چار مرتبہ اللہ اکبر کا کلمہ موجود ہے،اس لئے اگر پہلے خطبہ کے شروع میں دو مرتبہ تکبیر تشریق پڑھ کر ایک مرتبہ مزید اللہ اکبر کہہ دیا جائے اور دوسرے خطبہ کے شروع میں ایک مرتبہ تکبیر تشریق پڑھ کر تین مرتبہ مزیداللہ اکبر کا کلمہ پڑھاجائے اور دوسرے خطبہ کے اختتام پر تین مرتبہ تکبیر تشریق پڑھ کر دو مرتبہ مزید اللہ اکبر کہہ دیا جائے تو آسانی کے ساتھ اس مستحسن طریقے پر عمل ہوجائے گا۔چنانچہ کتاب الام میں ہے: فَإِنْ أَدْخَلَ بَيْنَ التَّكْبِيرَتَيْنِ الْحَمْدَ وَالتَّهْلِيلَ كَانَ حَسَنًا وَلَا يُنْقِصُ مِنْ عَدَدِ التَّكْبِيْرِ شَيْئًا۔(کتاب الام:۱؍۲۳۹)