تذکیرات جمعہ |
کیونکہ وہاں کی ذلت سب سے خطرناک ذلت ہے،اور وہاں کی عزت سب سے بڑی عزت ہے،اس ذلت سے بچنے اور اس عزت کے حاصل کرنےکی دعا کررہے ہیں،یہ عزت آدمی کو ملتی ہےاللہ پاک کی بندگی پر، دین اسلام پر جم جانے پر،دین کےاحکام پر عمل کرنے پر، ہماری ترقی، ہماری کامیابی، ہمارا کمال سب اسی میں مضمر ہے،اس پر عمل پیرا ہوجاؤ،دین میں بھی کامیابی ملے گی،اور دنیا میں بھی کامیابی ملے گی،دین میں بھی عزت ملے گی اور دنیا میں بھی عزت ملے گی، دین میں بھی سربلندی اور ترقی ملے گی،اور دنیا میں بھی سربلندی اور ترقی ملے گی۔غرض حقیقی عید اسی شخص کی ہوگی جس کا رمضان قبول ہوگیا،جس کے گناہ معاف ہوگئے،جس کو رمضان میں عبادتوں کی توفیق ملی،اس آیت میں ایک حکم اللہ پاک نے روزوں سے متعلق بیان کیا ہے، جس کی تکمیل پر عید کی خوشخبری سنائی گئی۔احکامِ الٰہی یسر پر مبنی ہیں : اس کے بعد اللہ پاک نے فرمایا : ’’يُرِيْدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ‘‘ اللہ تمہارے لئے یہ چاہتاہے کہ تمہارے لئے آسانی ہو،اور تم پر تنگی نہ ہو،سوال یہ ہوتا ہے کہ اللہ نے روزے بھی فرض فرمائے ہیں اورپھر یہ بھی فرمارہے ہیں کہ اللہ تمہارے لئے آسانی چاہتا ہے،حالانکہ اس میں آسانی کہاں ہے؟ صبح سے شام تک کھانے سے پینےسے رکنا کیا آسان ہے؟بھوک لگ رہی ہے لیکن کھا نہیں سکتے،پیاس لگ رہی ہے لیکن پی نہیں سکتے،کیا یہ آسانی ہے؟پھر رات میں 20 رکعت نماز ادا کرنا کیا آسان ہے؟بظاہر یہ عبادات مشکل لگتی ہیں،لیکن اللہ پاک فرمارہے ہیں کہ اس میں آسانی ہے،وہ کیسے؟اس کا جواب یہ ہے کہ آسانی اس معنیٰ کر ہے کہ یہ احکام سب کے لئے ہیں، اور جب کوئی مشکل کام سب کے سپرد کردیا جائے تو وہ مشکل کام بھی آسان ہوجاتا ہے،اوریہاں یہ حکم سب کے لئے ہے،اورسب اس کو انجام دیتے ہیں