تذکیرات جمعہ |
|
’’ اِذَا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ وَقَفَتِ الْمَلَائِكَةُ عَلٰى اَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَيَكْتُبُوْنَ الْاَوَّلَ فَالْاَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُهَجِّرِكَمَثَلِ الَّذِیْ يُهْدِیْ بَدَنَةً ثُمَّ كَالَّذِیْ يُهْدِیْ بَقَرَةً ثُمَّ كَبْشًا ثُمَّ دَجَاجَةً ثُمَّ بَيْضَةً فاِِذَا خَرَجَ الْاِمَامُ طَوَوْا صُحُفَهُمْ وَ يَسْتَمِعُوْنَ الذِّكْرَ ‘‘(صحیح بخاری :کتاب الجمعۃ:۹۲۹) جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور پہلے آنے والوں کے نام بالترتیب لکھتے ہیں، سب سے پہلے آنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اونٹ کی قربانی کرے،اس کے بعد آنے والوں کی مثال بالترتیب گائے، دنبہ، مرغی اور انڈا صدقہ کرنے والے کی طرح ہے، پھر جب امام خطبہ دینے کے لئے نکل آتا ہے تو فرشتے اپنے فائلس لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے میں مشغول ہوجاتے ہیں۔ (۱۰)جمعہ کے لئے پیدل جایا جائے۔ (۱۱)صف اول میں یا امام کے قریب بیٹھا جائے۔(فتاویٰ ہندیہ:۱؍۱۴۹) (۱۲)خطبہ خاموشی سے سنا جائے۔ دوررانِ خطبہ توجہ امام کی طرف کی جائے۔ جب آپ خطبہ دیتے توسارے صحابۂ کرام آپ کی طرف متوجہ ہوجاتے۔ (زاد المعاد:۱؍۴۹) (۱۳)نمازِ جمعہ میں سورۃ الجمعہ اورسورۃالمنافقون یاسورۃ الاعلیٰ اورسورۃ الغاشیہ پڑھا جائے۔ (۱۴)مسجد کو دھونی دی جائے،اورخوشبو سے معطر کیا جائے،حضرت عمرباضابطہ اس کا اہتمام کرتے تھے۔(اللمعۃ فی خصائص الجمعۃ:۱؍۴۴)جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھنے کی فضیلت : (۱۵)سورۂ کہف کی تلاوت کی جائے۔ احادیثِ شریفہ میں اس کی بھی بہت سی فضیلتیں وارد ہوئی ہیں۔ ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا: ’’ مَنْ قَرَأَ سُوْرَةَ الْكَهْفِ فِيْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهٗ مِنَ النُّوْرِ مَا بَيْنَ الْجُمُعَتَيْنِ ‘‘(ابن کثیر کامل : ۸۰۳، المتجر الرابح :۱۱۹)