تذکیرات جمعہ |
|
اور نہ اتنا زیادہ آرام اور اتنا زیادہ نفس کی رعایت کہ آخرت کو بھول جائیں یہ بھی جائز نہیں ہے،دنیا میں تو مزے میں ہیں،ہر طرح کا آرام اور سہولتیں مہیا ہیں،اور اسی میں وہ مستی کررہا ہے، بد عملی،عیاشی اور فحاشی میں مبتلاہے،اور آخرت کی کوئی پروا نہیں ہے،یہ بھی جائز نہیں ہے،کیونکہ اسے اپنی بد عملی کاانجام دیکھنا پڑے گا،جہنم میں جلنا پڑے گا،اپنے اعمال کی سزا بھگتنی پڑے گی،یہ بھی اپنی ذات کے ساتھ ظلم ہے، آج یہاں کوئی اپنی ذات میں اور اس کے حقوق میں کمی کوتاہی نہیں ہورہی ہے لیکن کل قیامت کے دن یہ چیز اس کو جہنم میں لے جائے گی،اور اس کو وہاں جلنا پڑے گا،وہاں اس کو سزا ملے گی،اس لئے یہاں کی بد عملی بھی ظلم ہے، اس سے بھی بچنا ہے،تاکہ کل ہمارا نقصان اور خسارہ نہ ہو،اسی وجہ سے ہم کو یہ دعا سکھلائی گئی: ’’رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ‘‘(الاعراف:۲۳) ’’ کہ اے ہمارے رب ہم نے اپنا بڑا نقصان کیا اور اگر آپ ہماری مغفرت نہ کریں گے اور ہم پر رحم نہ کریں گے تو واقعی ہمارا بڑا نقصان ہوجائے گا ‘‘ہماری معصیت سے اللہ بے نیاز ہیں : یہاں معصیت کو ظلم کہا گیا،کیونکہ اس میں ہمارا ہی نقصان ہے،اور ہماری معصیت سے اللہ تعالیٰ پر کوئی اثر نہیں پڑتا،اورنہ اللہ تعالیٰ کا کوئی نقصان ہوتا ہے،بلکہ اس کا نقصان ہمیں ہی بھگتنا پڑتا ہے،جیساکہ قرآن مجید میں ہے: ’’یَا اَیُّھَا النَّاسُ اِنّمَا بَغْیُکُمْ عَلٰی اَنْفُسِکُمْ‘‘(یونس:23) اے لوگو یہ تمہاری سرکشی تمہارے ہی اوپر (الٹ پڑنے والی) ہے تمہاری سرکشی کا نقصان تمہیں ہی ہوگا،اللہ تو غنی ہیں،اللہ بے نیاز ہیں،نعوذ باللہ ساری دنیا کے انسان مل کر بھی اگر اللہ پاک سےانتہائی بد تمیزی کریں اور بے ہودگی کریں تو اس سےاللہ کی بڑائی میں اور اللہ کی کبریائی میں اوراللہ کی عظمت میں کوئی کمی نہیں آئیگی۔بلکہ اس کا نقصان خود ہم کو ہونے والا ہے،تو جب ہمیں خود اپنے نفس کے ساتھ عدل کا حکم ہے،اور ظلم سے بچنے