تذکیرات جمعہ |
|
ہوگی؟ان کے حقوق اور مرتبہ کا لحاظ کیسے کریں گے؟کیونکہ اسلام میں ان رشتوں کی ان کے ناموں کی اور ان کے حقوق کی باضابطہ وضاحت کی گئی ہے،لیکن غیراسلامی مذہب میں یہ بات نہیں پائی جاتی۔مشرقی اور مغربی تہذیب میں فرق : اسی وجہ سے ہم اپنی مشرقی تہذیب میں الگ الگ نام سے پکارتے ہیں،کیونکہ اسلامی آثار اس میں زیادہ باقی ہیں،لیکن مغربی تہذیب میں ان ناموں سے کوئی نہیں پکارتا،اگرچہ یہ علاقہ سے تعلق رکھنے والی چیز نہیں ہے،مشرق و مغرب سے مراد اسلامی اور غیر اسلامی تہذیب ہے، مشرقی میں چونکہ اسلام پھیلا، اسلامی اقدار ایک عرصہ تک زندہ رہیں،اور اب بھی ہیں، اس لئے یہ لفظ عام ہوگیا، ورنہ لفظ مشرق و مغرب کا اسلام سے کوئی جوڑ نہیں ہے، اسلام نہ مشرقی ہے اورنہ مغربی ہے،اسلامی تہذیب تو عالمی تہذیب ہے،سارے عالم میں اس کو اپنانے اور پھیلانے کا حکم ہے،تو جو چیزیں ہمارے مذہب میں بیان کی گئیں ہیں اور اسلام کی طرف سے ہمیں دی گئیں ہیں وہ بھولنے کیلئے نہیں ہیں،بلکہ اپنانےکے لئے اور عمل کرنے کے لئے ہیں۔اور اسی وجہ سے ان رشتوں کے الگ الگ نام ہیں،اس لئے اس فرق کو باقی رکھنا چاہئے تاکہ اسلام میں ان کے جو حقوق ہیں اور جو ان کا مقام و مرتبہ ہے وہ ان کو دیا جاسکے۔یہ بات تو ذوی القربیٰ کے بارےمیں بیان کی گئ کہ ذوی القربیٰ کسے کہتے ہیں؟اللہ پاک نے اس آیت میں انہیں دینے کا توذکر کیا،لیکن اس کا ذکر نہیں کیاہے کہ انہیں کیا دینا ہے؟ قرآن پاک کی دوسری آیت میں اللہ پاک نے فرمایاکہ ان کو ان کا حق دینا ہے: ’’وَآتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَالْمِسْكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِيْرًا‘‘(الاسراء:۲۶) ’’اور قرابت دار کو اس کا حق (مالی و غیر مالی) دیتے رہنا اور محتاج اور مسافر کو بھی دیتے رہنا اور (مال کو) بے موقع مت اڑانا ‘‘